دو سال قبل جاری کردہ احکامات پر عمل نہیں، ہر ضلع میں کلکٹر اور ایس پی کے ساتھ کمیٹی کے قیام کا جی او برفدان کی نذر
حیدرآباد ۔ 7 ۔ مئی (سیاست نیوز) اوقافی جائیدادوںکے تحفظ کیلئے ہر ایک حکومت بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن جب عمل آوری کا وقت آتا ہے تو موجودہ قوانین کو بھی نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لئے قوانین موجود نہ ہوں ۔ قوانین کے علاوہ سابق میں جاری کئے گئے کئی احکامات ایسے ہیں جن پر عمل کیا جائے تو ریاست بھر میں ہر ایک اوقافی جائیداد غیر مجاز قابضین سے محفوظ رہے گی۔ کے سی آر نے انتخابی مہم کے دوران وقف بورڈ کو جوڈیشیل پاورس کا وعدہ کیا تھا لیکن اپنی پہلی میعاد میں اس وعدہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ اس کے نتیجہ میں وقف مافیا سرگرم ہے اور یکے بعد دیگرے اوقافی جائیدادیں غیر مجاز قابضین کے تصرف میں آرہی ہیں۔ وقف بورڈ کو ہمیشہ اپنے اختیارات میں کمی کا احساس رہتا ہے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ جب تک ریونیو اور پولیس کا تعاون حاصل نہ ہو، اس وقت تک اوقافی جائیدادیں محفوظ نہیں رہ سکتیں۔ غیر مجاز قبضوں کی برخواستگی ہو یا پھر عدالتی احکامات پر عمل آوری ، اس کے لئے ریونیو اور پولیس کا تعاون ضروری ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ اوقافی امور میں پولیس اور ریونیو حکام کوئی دلچسپی نہیں لیتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد محکمہ اقلیتی بہبود نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے ایک اہم جی او جاری کیا تھا لیکن اپنے جی او پر عمل آوری میں کے سی آر حکومت کو دلچسپی دکھائی نہیں دیتی اور تقریباً دو سال گزرنے کے باوجود جی او پر عمل نہیں کیا گیا ۔ جس دن حکومت سنجیدگی سے جی او ایم ایس 3 مورخہ 19 فروری 2016 ء پر عمل کرے گی ، اس دن سے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں نئے دور کا آغاز ہوگا ۔ جو وقف بورڈ کے لئے بھی سنہری دور ثابت ہوسکتا ہے۔ اس وقت کے سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے یہ جی او جاری کیا تھاجس کے تحت ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ وقف پروٹیکشن اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹی کی تشکیل کے احکامات جاری کئے گئے۔ یہ کمیٹی ہر ضلع میں او قافی جائیدادوں کی حفاظت میں اہم رول ادا کرسکتی ہے۔ کمیٹی کے صدرنشین ضلع کلکٹر ہوں گے جبکہ ارکان میں سپرنٹنڈنٹ پولیس ، جوائنٹ کلکٹر، ڈسٹرکٹ ریونیو آفیسر ، سب کلکٹر / آر ڈی او ، میونسپل کمشنر ، اسسٹنٹ ڈائرکٹر ، لینڈ ریونیو ، ڈسٹرکٹ رجسٹرار ، این جی او کا ایک نمائندہ ، ایک خاتون رکن اور ایک سینئر مسلم ایڈوکیٹ شامل ہوں گے ۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر ممبر کنوینر رہے گا۔ جی او کے مطابق ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر کو ہر ماہ اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں سے متعلق رپورٹ کوآرڈیشن کمیٹی کو پیش کرنی ہوگی تاکہ وہ کارروائی کا تعین کریں۔ کوآرڈینیشن کمیٹی کو پابند کیا گیا کہ وہ کسی بھی صورت میں اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کو برخواست کریں۔ جی او کے مطابق کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہر ماہ منعقد ہوگا جس میں ضلع کی اوقافی جائیدادوں سے متعلق جائزہ لیا جائے گا ۔ کمیٹی میں ریونیو کے علاوہ ڈسٹرکٹ رجسٹرار اور میونسپل کمشنر کی موجودگی سے ایک ہی پلیٹ فارم پر فیصلوںکی گنجائش ہے۔ کسی بھی جائیداد کے سلسلہ میں اکثر و بیشتر تنازعہ ریونیو اور بلدیہ سے ہوتا ہے۔ اگر یہ تمام محکمہ جات ایک ساتھ موجود رہیں تو پھر تنازعات کی یکسوئی میں مدد مل سکتی ہے۔ جی او ایم ایس 3 پر عمل آوری کیلئے مختلف جہد کاروں نے چیف سکریٹری تلنگانہ اور دیگر عہدیداروں سے نمائندگی کی ہے۔ تلنگانہ حکومت کو اپنے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اوقافی جائیدادوں کے سلسلہ میں اپنی سنجیدگی کو ثابت کرنا چاہئے ۔