19 اگست کو ڈیولپمنٹ اور فینانس کمیٹیوں کا اجلاس ، محمد سلیم چیرمین کا بورڈ اجلاس سے خطاب
حیدرآباد۔7 اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے لیے حکومت سے فنڈس حاصل کرنے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو سے نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے۔ وقف بورڈ کے آج منعقدہ اجلاس میں اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے ذریعہ بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کے مسئلہ پر تفصیلی مباحث ہوئے۔ حکومت نے جن 11 اوقافی جائیدادوں کو 30 سالہ لیز پر دینے کی اجازت دی ہے، ان میں سے بعض جائیدادوں کو وقف بورڈ اپنے وسائل سے خود ترقی دینے کے حق میں ہے تاکہ لیز ہولڈرس پر انحصار نہ کرنا پڑے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 19 اگست کو ڈیولپمنٹ اور فینانس سے متعلق ذیلی کمیٹیوں کا اجلاس ہوگا۔ ڈیولپمنٹ کمیٹی ماہر آرکیٹکٹ کے ذریعہ مختلف جائیدادوں کے ترقیاتی منصوبے کو قطعیت دے گی جس کی بنیاد پر چیف منسٹر سے نمائندگی کرتے ہوئے حکومت سے فنڈس کی اجرائی کی خواہش کی جائے گی۔ محمد سلیم نے کہا کہ بعض ارکان نے نامور آرکیٹکٹس کی خدمات حاصل کرنے کا پیشکش کیا ہے۔ جب تک پراجیکٹ رپورٹ تیار نہیں ہوجاتی حکومت سے نمائندگی بے فیض ہوگی لہٰذا 19 اگست کو ڈیولپمنٹ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ بورڈ نے درگاہ یوسفینؒ کی ترقی کے منصوبے کے تحت ایک کروڑ روپئے منظور کئے ہیں۔ اس رقم کی اجرائی اگرچہ آئندہ بورڈ کے اجلاس میں عمل میں آئے گی تاہم آج کے اجلاس میں زائرین کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق امور کی نشاندہی کرلی گئی۔ صدرنشین وقف بورڈ نے بتایا کہ وضو خانہ اور نیاز خانہ انتہائی ابتر حالت میں ہے جس کی تعمیر و مرمت جنگی خطوط پر انجام دی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ باتھ رومس میں صحت و صفائی کے ناقص انتظامات ہیں اور وہاں تعمیر و مرمت کی ضرورت ہے۔ درگاہ کے احاطہ میں کئی جگہ فلورنگ کا کام باقی ہے۔ اس طرح وقف بورڈ ایک کروڑ روپئے کے خرچ سے درگاہ کی ہیئت تبدیل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے جس میں زائرین کو دی جانے والی سہولتیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی بھی حکومت نے درگاہ یوسفینؒ کی ترقی پر توجہ نہیں دی ہے۔ کے سی آر حکومت نے درگاہ سے اپنی عقیدت کے اظہار کے لیے ترقی کا فیصلہ کیا ہے۔ محمد سلیم نے بتایا کہ ایجنڈہ میں اگرچہ تقریباً 17 امور شامل تھے، لیکن زیادہ تر تبادلہ خیال اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے بارے میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انوارالعلوم کالجس اور درگاہ حضرات یوسفینؒ کے معاملات کے بارے میں 19 اگست کو فیصلہ کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کی جانب سے مفت ڈائیلاسس کی سہولت کے سلسلہ میں مشین حاصل کرنے کا منصوبہ ہے اور مکمل ہاسپٹل کی شکل میں یہ مشین نصب کی جائے گی جہاں غریبوں کے لیے مفت ڈائیلاسس کی سہولت حاصل رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ درگاہ حضرت جہانگیر پیراںؒ، درگاہ حضرت سعاد اللہ حسینیؒ بڑا پہاڑ اور انارم شریفؒ میں زائرین کو سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر منان فاروقی دورہ کرتے ہوئے رپورٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں درگاہوں میں زائرین کو سہولتوں کی کمی سے متعلق وقف بورڈ کو شکایات موصول ہوئی ہیں۔ صدرنشین بورڈ نے بتایا کہ قبرستانوں میں مفت تدفین کا مسئلہ بھی زیر بحث رہا۔ بعض ارکان کا خیال تھا کہ قبر کی جگہ کی فراہمی کے لیے معمولی رقم لینے کی گنجائش موجود ہے۔ وقف ایکٹ میں بھی یہ شق شامل ہے۔ تاہم صدرنشین وقف بورڈ کا خیال تھا کہ قبر کی جگہ کے لیے ایک پیسہ بھی وصول نہیں کیا جانا چاہئے اگر قبرستان کی نگہداشت کے لیے متولی یا کمیٹی کو رقم کی ضرورت ہو تو وہ اس سلسلہ میں وقف بورڈ سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ محمد سلیم نے کہا کہ آنے والے دنوں میں قبرستانوں میں جگہ کے فروخت کے خلاف پولیس کی مدد سے مہم چلائی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں محمد سلیم نے کہا کہ پہاڑی شریف میں واقع 50 ایکڑ اوقافی اراضی میں سے 10 ایکڑ اقلیتی فینانس کارپوریشن کو لیز پر دینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کی جانب سے ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی درخواست بھی وصول نہیں ہوئی اگر اس طرح کی کوئی درخواست آتی ہے تو اسے بورڈ کے اجلاس میں رکھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ 9 اگست کو چیف ایگزیکٹیو آفیسر منان فاروقی کی قیادت میں وقف بورڈ کے عہدیداروں کی ٹیم نیک نام پورہ میں درگاہ حضرت روح اللہ شاہ کا دورہ کرے گی جس کی اوقافی اراضی کے پٹے جات جاری کئے گئے ہیں۔ 10 اگست کو صدرنشین وقف بورڈ خانم میٹ اور گٹلا بیگم پیٹ کی اوقافی اراضیات کا دورہ کریں گے۔ ضلع کلکٹر رنگاریڈی اور پولیس کے عہدیدار اس دورے میں شامل رہیں گے۔ اجلاس میں 11 کے منجملہ 8 ارکان نے شرکت کی جن میں چیرمین کے علاوہ مولانا اکبر نظام الدین، نثار حسین حیدر آغا، مرزا انور بیگ، وحید انور، زیڈ ایچ جاوید، صوفیہ بیگم اور ملک معتصم خان شامل ہیں۔