تحفظ جائیداد پر حکومت غیر سنجیدہ ، اندرا پارک پر احتجاجی دھرنا ، سید عزیز پاشاہ و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔23مارچ(سیاست نیوز ) اوقافی جائیدادوں کی بازیابی اور صیانت میں ریاستی حکومت کو غیر سنجیدہ قراردیتے ہوئے سینئر کمیونسٹ قائد وسابقہ رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا جناب سیدعزیز پاشاہ نے کہاکہ ٹولی مسجد کی وقف اراضی پر تعمیر کردہ غیرقانونی شادی خانوں کے انہدام کے احکامات پر عمل آواری میںتاخیر خود اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت تلنگانہ اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے ذمہ داران کے ساتھ مکمل تعاون برت رہی ہے۔ آج یہاں اندرا پارک دھرنا چوک پر دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی اور تنظیم انصاف گریٹر حیدرآباد کے مشترکہ احتجاجی دھرنا برائے ٹولی مسجد کی وقف اراضی کا تحفظ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا مجہول حکمرانی کے سبب وقف اراضیات پر قابضین کے حوصلوں کو تقویت پہنچ رہی ہے۔انہوں نے مفاد پرستانہ سیاسی حکمت عملی کو قوم اور ریاست دونوں کے لئے نقصاندہ قراردیتے ہوئے کہاکہ سی پی آئی وقف اراضیات کی صیانت او ربازیابی کے لئے ہر ممکن جدوجہد کریگی۔ انہوں نے مزیدکہاکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد جن حالات کا ریاست کے اقلیتی اور پسماندگی کا شکاردیگر طبقات سامنا کررہے ہیں اس کی سابق میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔انہوں نے ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد مسلم اقلیت میں اوقافی جائیدادوں کی صیانت اور بازیابی کے لئے پیدا ہوئی امیدوں پر پانی پھیرنے کا حکومت تلنگانہ پر الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل اور تلنگانہ تحریک کے دوران حکمران جماعت کے سربراہ نے ریاست تلنگانہ کی اوقافی جائیدادوں کی تباہی کا آندھرائی حکمرانوں کو ذمہ دارٹھہراتے ہوئے تلنگانہ ریاست کی تشکیل پر اوقافی جائیدادوں کی صیانت اور بازیابی کا وعدہ کیا تھامگر تلنگانہ ریاست میںبرسراقتدار آنے کے ساتھ ہی چیف منسٹر نے اپنے ماضی کے تمام وعدوں اور دعوئوں کو فراموش کردیا۔انہوں نے چیف منسٹر کی ماضی کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ درگاہ حسین شاہ ولی ؒ کی ہزاروںایکڑ اراضی پر سے لینکو ہلز کے ناجائز قبضہ جات کی برخواستگی کو بھی چیف منسٹر نے فراموش کرتے ہوئے وقف جائیدادوں پر قابض افراد کی پشت پناہی کرنے والوں کو اپنا دوست بنالیا ہے۔انہوں نے تلگودیشم پارٹی کے دور حکمرانی میں وقف بورڈ کو کمشنریٹ کا درجہ فراہم کرنے والے اقدامات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کو ریاست تلنگانہ کی اوقافی جائیدادوں کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہاکہ وقف بورڈ کو ہندو انڈومنٹ کی طرز پرکمشنریٹ کا درجہ فراہم کرنے تک ریاست کی موقوفہ اراضیات کی صیانت اور بازیابی ممکن نہیںہے۔ جناب سید عزیز پاشاہ نے کہاکہ کلکٹر حیدرآباد‘ محکمہ وقف بورڈ اور متعلقہ حکام کے واضح انکشاف کے باوجود ٹولی مسجد کی وقف اراضی پر تعمیرکردہ شادی خانوں کو منہدم کرنے میںپس وپیش ریاستی حکومت او ر محکمہ وقف بورڈ کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی پی آئی اور تنظیم انصاف نہ صرف ٹولی مسجد کی موقوفہ اراضی کی بازیابی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی بلکہ ریاست کی تمام اوقافی اراضیات پر ناجائز قبضوں کی برخاستگی اور وقف بورڈ کو کمشنریٹ کا درجہ فراہم کرنے تک ہم اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ صدر دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی عثمان بن محمد الہاجری نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وقف جائیدادیں اللہ کی امانت ہیںجس میںکسی بھی قسم کی قیانت دنیا اور آخرت میں رسوائی کا سبب بنے گی۔ انہو ں نے ٹولی مسجد پر تعمیرکردہ غیرقانونی شادی خانوں کو منہدم کرنے میںتاخیر کو حکومت تلنگانہ کے وقف جائیدادوں پر قابضین سے ہمدردانہ رویہ اختیار کرنے والا اقدام قراردیا۔انہوں نے تعمیری سرگرمیاں روکنے اور غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے واضح احکامات کے باوجود ٹولی مسجد کی وقف اراضی پرشادی خانوں کی موجودگی وقف اراضیات کی صیانت میں حکومت تلنگانہ کی سنجیدہ کوششوں کے دعوئوںکو کھوکھلا ثابت کرنے کیلئے کافی ہے ۔ انہوں نے حکومت کے ذمہ داران سے اس ضمن میںنمائندگی کے باوجود کارروائی سے گریز پر شدیدبرہمی کااظہار کیااور کہاکہ اوقافی جائیدادوں کی صیانت اور بازیابی کے لئے بلند بانگ دعوئوں سے کام نہیںچلتا بلکہ عملی اقدامات کے ذریعہ ریاست تلنگانہ کے مسلمانو ںکی معاشی او ر تعلیمی پسماندگی کو دور کیا جاسکے گا۔انہوں نے ٹولی مسجد کی وقف اراضی پر تعمیر کردہ غیرقانونی ڈھانچوں کے انہدام تک اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کا اس موقع پر اعلان کیا۔ صدرنشین مومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس مولانا حامد محمد خان نے ٹولی مسجد کی پندرہ ہزار دوسو مربع گز وقف اراضی پر تعمیر کردہ شادی خانوں کو فی الفور منہدم کرنے کا حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا اور کہاکہ ریاست کی موقوفہ اراضیات کی تباہی کے ذمہ داران کی پشت پناہی کرتے ہوئے تلنگانہ حکومت نہ صرف تلنگانہ کے مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کررہی ہے بلکہ تشکیل تلنگانہ میںرکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کی ہمت افزائی بھی کررہی ہے۔انہوں نے وٹولی واقعہ کے بعدہمہ رنگی ٹوپیاں پہناکر مسلمانو ںکے وفد کو سونیا گاندھی کے پاس روانہ کرنے اور تلنگانہ ریاست کی تشکیل میںرکاوٹیں کھڑی کرنے کی سازش کے ذمہ داران کو ٹولی مسجد کے علاوہ ریاست کی دیگر موقوفہ اراضیات کی تباہی کا ذمہ دار ٹھرایا اور کہاکہ حکومت تلنگانہ کے ذمہ داران کو چاہئے ایسے موقع پرست سیاسی قائدین سے بچ کر رہیںتاکہ ریاست کی ترقی کو مثالی بنا سکیں اور برسراقتدار حکمران جماعت کا مسلمانوں کے اندر اعتماد بحال کیا جاسکے۔ انہوں نے ٹولی مسجد کے علاوہ ریاست کے دیگر موقوفہ اراضیات کی صیانت او ربازیابی کے لئے جاری جدوجہد میں غیرمسلم سیاسی قائدین اور سماجی جہدکاروں کو بھی شامل کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔انہوں نے ریاست کی وقف جائیدادوں کے متعلق تلنگانہ کی عوام کو فراہم کرنے اوران کی صیانت اور بازیابی کے لئے منظم شعور بیداری مہم چلانے کی بھی دھرنے میں ذمہ داران سے اپیل کی۔ تنظیم انصاف گریٹر حیدرآباد کے صدر سید کلیم الدین عسکر نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ٹولی مسجد کی وقف اراضی پر سے غیر قانونی شادی خانوں کو صاف کرنے اور مذکورہ اراضی کو وقف بورڈ کے حوالے کرنے کے لئے بڑی جدوجہد شروع کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔محمد مستقیم صدیقی صدر انڈین مسلم رائٹرس ‘ مغربی بنگال ‘ ویلفیرپارٹی آف انڈیا کے قائدین جناب شفیع اللہ قادری‘ جناب وسیم الدین ‘ محترمہ خالدہ پروین‘ محمد اشتیاق نائب صدر تنظیم انصاف گریٹر حیدرآباد‘ مقبول الہاجری نے بھی اس احتجاجی دھرنے سے مخاطب کیا ۔ عوام کی کثیرتعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔