چیف ایکزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ ایم اے منان کی جانب سے حکمت عملی کو قطعیت
حیدرآباد۔2مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈ کو ریونیو ریکارڈ سے مربوط کرنے کی مساعی کی جارہی ہے تاکہ اوقافی جائیدادوں کا تحفظ ہوسکے اور وقف مافیا کو ریکارڈ میں الٹ پھیر کا موقع نہ مل سکے۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ ایم اے منان فاروقی نے اس سلسلہ میں حکمت عملی کو قطعیت دی ہے جس کے تحت ریونیو ریکارڈ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی اور انہیں وقف ریکارڈ کے مطابق ریونیو ریکارڈ حاصل کرنے کی ذمہ داری دی جائے گی۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ریونیو ریکارڈ میں اوقافی جائیدادوں کا تذکرہ موجود نہیں جس کے باعث وقف مافیا انہیں غیر اوقافی قرار دیتے ہوئے خرید و فروخت کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ حالیہ عرصہ میں وقف بورڈ نے محکمہ رجسٹریشن کے تعاون سے بعض اوقافی جائیدادوں کی خریدی سے متعلق رجسٹریشن کو منسوخ کردیا تھا۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے اس سلسلہ میں خصوصی دلچسپی لی اور وقف بورڈ کی جانب سے ایسی جائیدادوں کی نشاندہی کی جارہی ہے جنہیں غیر قانونی طور پر رجسٹریشن کیا گیا۔ وقف اور ریونیو ریکارڈ کو مربوط کرتے ہوئے تلنگانہ میں 33 ہزار سے زائد اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی جن کے پاس محکمہ مال کا قلمدان بھی ہے ان سے اس سلسلہ میں تعاون کی خواہش کی جائے گی۔ وقف بورڈ میں ریونیو کے بعض ریٹائرڈ عہدیداروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو سروے اور ریکارڈ کو مربوط کرنے کے کام میں مصروف ہیں۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے مطابق ہر اوقافی جائیداد کی تمام فائیلوں کو یکجا کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے اور اس کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک جائیداد سے متعلق تمام امور کی فائیلیں ایک ہی بنڈل میں دستیاب رہیں گی۔ عادل آباد ضلع سے جس کام کا آغاز کیا گیا ہے اور زائد ملازمین کو اس کام میں شامل کرتے ہوئے جلد سے جلد تکمیل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے تمام شعبہ جات کو متحرک بنانے کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے جسے صدرنشین محمد سلیم کی منظوری باقی ہے۔ اس ایکشن پلان کے تحت قابلیت، تجربہ اور اہلیت کی بنیاد پر ملازمین اور عہدیداروں کو موزوں شعبہ جات میں متعین کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت کئی ملازمین فائیلوں میں رپورٹ لکھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں جس سے فائیلوں کی یکسوئی میں تاخیر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ملازمین کے تبادلوں کی تجویز ہے۔ ایم اے منان فاروقی نے بتایا کہ انسپکٹر آڈیٹرس کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ ہر ضلع میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں ان کی دلچسپی معلوم ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ قابل انسپکٹرس کو مزید ٹریننگ دی جائے گی تاکہ وہ رپورٹس کی تیاری میں مہارت حاصل کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں انسپکٹر آڈیٹرس کے ساتھ جائزہ اجلاس میں واضح طور پر کہہ دیا گیا کہ جو انسپکٹر بھی غیر مجاز قابضین کے ساتھ ملی بھگت رکھے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔