پرانے شہر کے مختلف اوقافی جائیدادوں کا جائزہ ، کرایہ داروں سے بات چیت ، بیشتر کرایہ دار غائب
حیدرآباد۔/6اگسٹ، ( سیاست نیوز) شہر کے مرکزی مقامات پر واقع اوقافی جائیدادوں کے کم کرایوں پر ایوان کی کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا اور مارکٹ ویلیو کے مطابق اوقافی جائیدادوں کے کرایوں میں اضافہ کی تجویز پیش کی۔ اوقاف سے متعلق ایوان کی کمیٹی نے آج پرانے شہر میں مکہ مدینہ علاء الدین وقف اور نبی خانہ مولوی اکبر کے تحت موجود اوقافی جائیدادوں اور اس کے تحت موجود ملگیات کا معائنہ کیا۔ کمیٹی کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ اس مصروف ترین علاقے کی اوقافی جائیدادوں کا کرایہ نہ صرف معمولی بلکہ برائے نام ہے جبکہ اسی علاقہ میں دیگر خانگی ملگیات کا کرایہ 30تا40ہزار روپئے ہے۔ کمیٹی نے اس سلسلہ میں اوقافی جائیدادوں کے کرایہ داروں سے بات چیت کی اور انہیں اس بات کیلئے راضی کیا کہ وہ کرایوں میں اضافہ کریں تاکہ وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہو اور یہ رقم جائیدادوں کے منشائے وقف کے مطابق خرچ کی جاسکے۔ ایوان کی کمیٹی برائے وقف کے صدرنشین باجی ریڈی گوردھن اور ارکان محمد فاروق حسین، عامر شکیل اور وینکٹیشور ریڈی نے سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ان اوقافی جائیدادوں کا معائنہ کیا۔ کمیٹی کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ کئی کرایہ دار وقف بورڈ کو کرایہ ادا نہیں کررہے ہیں اور بعض کرایہ دار صرف چند سو روپئے کرایہ ادا کررہے ہیں۔ وقف بورڈ کی جانب سے کرایوں میں اضافہ کیلئے شروع کی گئی مہم پر کرایہ داروں نے اعتراض جتایا۔ وقف بورڈ مارکٹ کے اعتبار سے 30تا40ہزار روپئے کرایہ مقرر کرنے کے حق میں ہے جس پر کرایہ داروں کو اختلاف ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کرایہ داروں نے ملگیات کو سب لیز پر دے دیا ہے جو از روئے قانون غلط ہے۔ کمیٹی نے موجودہ کرایہ داروں کو مشورہ دیا کہ وہ درمیانی افراد کو ہٹا کر خود وقف بورڈ کے کرایہ دار بن جائیں تاکہ وقف بورڈ کو فائدہ ہو۔ وقف بورڈ عہدیداروں اور کرایہ داروں کو مسائل کی سماعت کے بعد کمیٹی نے آئندہ چہارشنبہ کو عوامی نمائندوں اور کرایہ داروں کے ساتھ مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں کرایوں کے تعین کے سلسلہ میں کوئی درمیانی راہ تلاش کی جائے گی۔ کرایہ داروں نے مجوزہ اجلاس میں طئے کئے گئے کرایہ کو قبول کرنے سے اتفاق کرلیا ہے۔ مکہ مدینہ علاء الدین وقف کے تحت 550سے زائد ملگیاں ہیں۔ کانگریس کے رکن فاروق حسین نے کرایہ داروں سے کہا کہ وہ وقف بورڈ کو مستحکم کرنے میں تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں پر غیر مجاز قبضے اور معمولی کرایہ ادا کرنا دراصل وقف بورڈ اور اوقافی جائیدادوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ کمیٹی کے دورہ کے موقع پر بیشتر کرایہ دار اپنے ملازمین کو دکانات پر چھوڑ کر غائب تھے۔ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے بھی کرایہ کے سلسلہ میں عوامی نمائندوں کے ساتھ اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کو قبول کرنے سے اتفاق کیا۔ عہدیداروں نے کہا کہ ان کا مقصد درمیانی افراد کے رول کو ختم کرنا اور وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے۔