اوقافی جائیدادوں سے غیر مجاز قبضوں کی برخاستگی کیلئے قانون سازی کا منصوبہ

وقف پر پارلیمانی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس ، اسپیشل آفیسرس کو زائد اختیارات کی تجویز ، آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے عہدیداروں سے تبادلہ خیال ، کارکردگی کی ستائش
حیدرآباد۔/12جون، ( سیاست نیوز) لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی مشترکہ پارلیمنٹری کمیٹی نے آج حیدرآباد میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں اوقافی جائیدادوں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے دونوں ریاستوں کے اہم عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضے، عدالتوں میں زیر دوران مقدمات اور دیگر اُمور پر جانکاری حاصل کی۔ مرکزی حکومت ملک بھر میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور ناجائز قبضوں کی برخواستگی کیلئے قانون سازی کا منصوبہ رکھتی ہے۔ پارلیمنٹری کمیٹی نے دونوں ریاستوں کے عہدیداروں کو مجوزہ بل کی تفصیلات سے واقف کرایا اور اسے مزید موثر بنانے کیلئے تجاویز حاصل کی۔ ناجائز قبضوں کی برخاستگی سے متعلق مجوزہ بل میں دونوں ریاستوں کے عہدیداران اقلیتی بہبود نے تحریری طور پر تجاویز پیش کی۔ مجوزہ قانون کے تحت ناجائز قبضوں کی برخاستگی کیلئے چیف ایگزیکیٹو آفیسر کو زائد اختیارات دیئے جائیں گے اور وہ پولیس کی مدد سے ناجائز قبضوں اور غیر مجاز تعمیرات کے خلاف کارروائی کے مجاز ہوں گے۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں پولیس فورس کو وقف بورڈ سے منسلک کیا جائے گا۔ سابق میں ناجائز قبضوں اور تعمیرات کی برخاستگی کیلئے ریونیو حکام اور وقف ٹریبونل سے رجوع ہونے کی ضرورت تھی لیکن مجوزہ قانون سازی کے بعد چیف ایگزیکیٹو آفیسر کو زائد اختیارات حاصل ہوں گے۔ رکن پارلیمنٹ رمیش بوس مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے صدرنشین ہیں اور آج کے اجلاس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے تعلق رکھنے والے 10ارکان شریک تھے۔ یہ کمیٹی ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتوں کی بھلائی کے اُمور کا ملک بھر میں جائزہ لے رہی ہے۔ کمیٹی نے آندھرا پردیش کے عہدیداروں کے ساتھ اقلیتی بہبود کی اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لیا جبکہ وقف بورڈ کے بارے میں دونوں ریاستوں کے عہدیداروں کے ساتھ مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر جوائنٹ سکریٹری مرکزی وزارت اقلیتی اُمور راکیش موہن، ڈپٹی سکریٹری مدھوکر نائیک کے علاوہ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود تلنگانہ سید عمر جلیل، اسپیشل سکریٹری آندھرا پردیش شیخ محمد اقبال، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود تلنگانہ جلال الدین اکبر، چیف ایگزیکیٹو آفیسر محمد اسد اللہ، ڈپٹی سکریٹری وقف بورڈ محمد منور علی اور دیگر عہدیدار موجود تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں ریاستوں میں اوقافی جائیدادوں اور ان پر ناجائز قبضوں کی تفصیلات کمیٹی کو پیش کی گئیں۔ ناجائز قبضوں کی برخاستگی کیلئے وقف بورڈ کے اقدامات اور عدالتوں میں زیر دوران مقدمات کی تفصیلات سے کمیٹی کو واقف کرایا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کمیٹی کے روبرو پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعہ تفصیلات پیش کی گئیں۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے دونوں ریاستوں میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے کئے جارہے اقدامات کی ستائش کی اور کہا کہ وہ ملک کی دیگر ریاستوں کا بھی دورہ کرچکے ہیں لیکن تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں کئے جارہے اقدامات سے متاثر ہیں۔ کمیٹی کے ارکان نے بتایا کہ تمام ریاستوں سے تجاویز حاصل کرتے ہوئے انہیں مجوزہ بل میں پیش کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ غیرمجاز قبضوں، غیر مجاز تعمیرات کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی اور سزاء کی گنجائش بھی مجوزہ بل میں فراہم کی جائے گی۔