اندرون دو یوم وقف جائیدادوں کا ریکارڈ ، ضلع کلکٹرس کو پہونچایا جائے گا
حیدرآباد ۔ 3۔ اکتوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں جاری اراضی سروے میں اوقافی اراضیات کے تحفظ کیلئے وقف بورڈ کی جانب سے اندرون دو یوم ہر ضلع کو اراضیات کا ریکارڈ پہنچادیا جائے گا ۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر منان فاروقی نے بتایا کہ 31 اضلاع کیلئے متعلقہ انسپکٹر آڈیٹرس سے تعاون کرنے کیلئے 31 ملازمین کو روانہ کیا جارہا ہے ۔ اس کے علاوہ 10 سینئر عہدیداروں پر مشتمل دو نگرانکار ٹیمیں تشکیل دی گئیں جو ہر ضلع کا دورہ کرتے ہوئے سروے کے کام کا جائزہ لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کی ٹیمیں منڈل کی سطح تک اراضیات کے سروے میں اوقافی اراضیات کے موقف کا جائزہ لیں گی ۔ منان فاروقی نے بتایا کہ بورڈ کی جانب سے ہر ضلع کے ریکارڈ کو علحدہ تیار کیا گیا ہے اور اندرون دو یوم یہ ریکارڈ ضلع کلکٹرس کو پہنچ جائے گا ۔ بورڈ اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ آر ڈی او اور منڈل کی سطح تک یہ ریکارڈ پہنچ جائے تاکہ سروے کے موقع پر اوقافی ارا ضی کے تحفظ میں مدد ملے۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کے عہدیدار منڈل کی سطح تک ریونیو عہدیداروں کے ساتھ دورہ میں شریک رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جن اراضیات کا بورڈ میں ریکارڈ موجود ہے، انہیں ریونیو عہدیداروں کو پیش کرتے ہوئے وقف بورڈ اپنا دعویٰ پیش کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سروے میں اگر اراضیات پر تنازعات منظر عام پر آئیں تو دوسرے مرحلہ میں ان کی یکسوئی کی جائے گی۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے مطابق 15 ستمبر سے ابھی تک اوقافی اراضیات کے سلسلہ میں کسی تنازعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ جہاں کہیں بھی اوقافی اراضیات موجود ہیں ، انہیں ریونیو حکام نے بحیثیت وقف درج کرنے سے اتفاق کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر مال محمد محمود علی نے سروے کے دوران اوقافی اراضیات کے تحفظ کے سلسلہ میں ضلع کلکٹرس کو ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں وقف کے تحت جو بھی اراضیات موجود ہے ، ان کا مکمل ریکارڈ بورڈ میں دستیاب ہے۔ بورڈ کے بعض ارکان اور عہدیداروں کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ وقفہ وقفہ سے اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے اوقافی اراضیات کے تحفظ کا جائزہ لیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کے تعاون سے اوقافی اراضیات کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ہر ضلع میں موجود مساجد کمیٹیوں اور دیگر تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ سروے کے موقع پر عہدیداروں کو اوقافی اراضیات سے واقف کرائیں تاکہ غیر مجاز قابضین کے حق میں فیصلہ نہ ہوسکے۔