اوقافی اراضیات کے تحفظ میں وقف بورڈ کی ناکامی آشکار

سروے کے دوران 120 ایکر اراضی پر ناجائز قبضوں کا انکشاف ، 911 جائیدادوںکا ریکارڈ عدم دستیاب

حیدرآباد۔یکم۔جنوری(سیاست نیوز) اوقافی اراضیات کے تحفظ میں وقف بورڈ کی ناکامی کی شکایت کوئی نئی بات نہیں لیکن حیدرآباد میں اوقافی جائیدادوں کے سروے کے دوران تقریباً 120 ایکر اوقافی اراضی پر ناجائز قبضوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ 911 جائیدادوں کا کوئی ریکارڈ نہیں جس کے باعث ان کی نشاندہی ناممکن ہوچکی ہے ۔ دارالحکومت حیدرآباد میں اوقافی جائیدادوں کے سلسلہ میں یہ ابتر صورتحال ہے تو اضلاع میں کیا ہوگا ، اس کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے اراضی سروے کے دوران حیدر آباد میں ریونیو حکام کو اس وقت چونکا دینے والے امور کا سامنا کرنا پڑا ، جب وہ حیدرآباد کے تمام منڈلوں میں اوقافی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کر رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ کئی ایک مقامات پر اوقافی جائیدادوں کی تباہی کیلئے وقف بورڈ ذمہ دار پایا گیا اور اس کے عہدیداروں کی متولیوں سے ملی بھگت کے ذریعہ کروڑہا روپئے کی قیمتی اراضیات فروخت کی گئی ہیں۔ 120 ایکر اراضی کی مالیت کئی سو کروڑ روپئے ہوتی ہے لیکن اس اراضی کے بارے میں وقف بورڈ کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ اپنی بے قاعدگیوں کو چھپانے کیلئے وقف حکام نے جائیدادوں کے بارے میں مکمل تفصیلات درج نہیں کی ہے۔ جائیدادکے سروے نمبر ان کے حدود، نقشہ جات اور جائیداد کی دیگر تفصیلات وقف بورڈ کے پاس موجود نہیں۔ سروے کے دوران ریونیو حکام نے جب تفصیلات طلب کی تو انہیں نامکمل دستاویزات فراہم کی گئیں۔ ریونیو حکام نے وقف بورڈ کو ہر جائیداد کے بارے میں مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے ، تاکہ انہیں ریونیو ریکارڈ میں بحیثیت وقت درج کیا جاسکے۔ حیدرآباد میں 3503 اوقافی جائیدادوں کے تحت 62.54 لاکھ مربع گز اراضی کی موجودگی کا پتہ چلانے کیلئے سروے کیا گیا ۔ 2121 جائیدادوں کی نشاندہی ریکارڈ کے ذریعہ کی جاسکی جبکہ 911 جائیدادوں کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ ریونیو حکام نے وقف بور ڈ سے تفصیلات حاصل ہو نے کے بعد باقی جائیدادوں کے سروے کا فیصلہ کیا ہے ، جن جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ، ان میں 94 پر ناجائز قبضے ہیں ۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق وقف بورڈ کے ریکارڈ میں 3554 اوقافی جائیدادیں حیدرآباد میں موجود ہے، جس کے تحت 1795 ایکر اراضی موجود ہے ۔ ریونیو سروے میں 2298 ء جائیدادوں کے تحت 1280 اراضی کی نشاندہی کی گئی۔ جبکہ 1256 جائیدادوں کا سروے ابھی باقی ہے ۔ اسی دوران اراضی سروے میں وقف بور ڈ کی جانب سے فراہم کردہ گزٹ میں کئی خامیوں کا پتہ چلا ہے۔ اراضیات کے گزٹ میں تفصیلات نامکمل ہے جس کے باعث غیر مجاز قابضین کو مدد ملی ہے۔ حیدرآباد ضلع کلکٹر کے ذرائع نے بتایا کہ وقف بورڈ کے عہدیداروں نے حال ہی میں 16 منڈلوں کی جائیدادوں کی فہرست تیار کی ہے۔ جائیدادوں کی لیز سے متعلق تفصیلات درج نہیں کی گئیں۔ کئی جائیدادیں طویل عرصہ قبل سالانہ 100 روپئے کی معمولی رقم پر لیز کردی گئیں اور آج تک اس کا جائزہ نہیں لیا گیا۔ اس طرح کی کئی غلطیاں وقف بورڈ کے گزٹ میں پائی گئیں جس سے اوقافی جائیدادوں کا تحفظ دشوار ہوچکا ہے۔ ٹولی مسجد، کاروان قبرستان اور دیگر جائیدادوں کے تحت اراضی کی تفصیلات میں کافی فرق دیکھا گیا ہے۔ بہادر پورہ ، نامپلی ، آصف نگر اور چارمینار منڈلوں میں گزٹ میں موجود اراضی سے زیادہ ریکارڈ میں ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ضیاگوڑہ میں انڈومنٹ کی اراضی کو بھی وقف ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ ان بے قاعدگیوں کے بعد حیدرآباد کلکٹر نے وقف بورڈ کو تمام تفصیلات داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ریونیو ریکارڈ کے مطابق حیدرآباد میں منڈل سطح پر اوقافی جائیدادوں کی تعداد درج ذیل ہے۔ بہادر پورہ 1231 ، نامپلی 456 ، آصف نگر 439 ، چارمینار 303 ء بنڈلہ گوڑہ 91 ، گولکنڈہ 100 ، سکندرآباد 101 ، عنبر پیٹ 96 ، مشیر آباد 90 ، شیخ پیٹ 73 ، حمایت نگر 79 ، خیریت آباد 64 ، سعید آباد 48 ، ماریڈ پلی 17 ، ترملگیری 41 اور امیر پیٹ 15 ۔