اوقافی اراضیات کا معاوضہ 350 کروڑ بلدیہ سے حاصل کرنے کی مساعی

۔100 کروڑ متولیوں نے حاصل کرلئے، اجلاس میں کمشنر بلدیہ کا انکشاف

حیدرآباد۔/2جنوری،( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے گریٹر حیدرآباد کے حدود میں میٹرو ریل اور سڑکوں کی توسیع کے کاموں میں اوقافی اراضی کے استعمال کا 350 کروڑ روپئے معاوضہ حاصل کرنے کی مساعی کا آغاز کیا ہے۔ گزشتہ کئی برسوں میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے شہر کے مختلف مقامات پر 54 اوقافی جائیدادوں کی اراضی کو ترقیاتی کاموں کیلئے تحویل میں لیا تھا۔ معاوضہ کیا وصولی کے سلسلہ میں وقف بورڈ کی خواہش پر کمشنر بلدیہ جناردھن ریڈی، ایڈیشنل کمشنر دیویندر ریڈی اور چیف سٹی پلانر سمیت بلدیہ کے اعلیٰ عہدیدار آج وقف بورڈ کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی سرکاری ادارہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے وقف بورڈ کے اجلاس میں شرکت کی ہو۔ صدر نشین محمد سلیم کی مساعی کے سبب بقایا جات کی ادائیگی سے کمشنر بلدیہ نے اتفاق کیا تاہم یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ ابھی تک 100 کروڑ روپئے مختلف متولیوں نے معاوضہ کے طور پر حاصل کرلئے ہیں اور صرف 250 کروڑ روپئے کی ادائیگی کارپوریشن کے حصہ میں ہے۔ جناردھن ریڈی نے رقم کی ادائیگی کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرنے کا تیقن دیا۔ کمشنر بلدیہ اور وقف بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کا مشترکہ اجلاس عنقریب منعقد ہوگا جس میں ترقیاتی کاموں کیلئے حاصل کردہ اراضی اور اس کے معاوضہ کے بارے میں تفصیلات کا تبادلہ عمل میں آئے گا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین محمد سلیم نے بتایا کہ گزشتہ 50 برسوں کے دوران مجلس بلدیہ نے مختلف مراحل میں اوقافی اراضی حاصل کی ہے اور عدالتوں کی مداخلت سے متولیوں کو معاوضہ ادا کیا گیا۔ محمد سلیم نے کہا کہ لاعلمی کے نتیجہ میں مجلس بلدیہ نے معاوضہ متولیوں کو ادا کردیا ہے جبکہ یہ معاوضہ وقف بورڈ کو ادا کیا جانا چاہیئے۔ وقف ایکٹ کی شرائط سے کمشنر بلدیہ اور دیگر عہدیداروں کو واقف کرایا گیا۔ محمد سلیم نے کہا کہ جن متولیوں نے معاوضہ کی رقم حاصل کرلی ہے ان سے رقم حاصل کرنے کیلئے نوٹس جاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر بلدیہ نے ان متولیوں کی تفصیلات جاری کرنے سے اتفاق کیا جنہیں معاوضہ کی رقم ادا کی گئی۔ محمد سلیم نے کہا کہ وہ معاوضہ کی رقم کے حصول کے سلسلہ میں چیف منسٹر سے نمائندگی کریں گے تاکہ وقف بورڈ کو اس رقم سے مالی استحکام حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر اوقافی اراضیات کے تحفظ اور وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کے سلسلہ میں سنجیدہ ہیں اور انہوں نے ضلع کلکٹرس کو واضح ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے اقدامات سے یقین ہے کہ وقف بورڈ کو باقی معاوضہ حاصل ہوجائے گا۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ قرارداد کی منظوری کے ذریعہ 50 ملازمین کے تقرر کی حکومت سے اجازت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وقف بورڈ میں اسٹاف کی کمی کے نتیجہ میں کام کاج متاثر ہوا ہے اور حکومت سے خواہش کی جائے گی کہ قابل نوجوانوں کا تقرر عمل میں لائیں یا پھر وقف بورڈ کو اس کی اجازت دی جائے۔ ایم بی اے، ایم سی اے، انجینئرس اور دیگر ڈگری یافتہ نوجوانوں کو عارضی بنیادوں پر تقررات کا منصوبہ ہے۔ بورڈ نے ایک علحدہ قرارداد کے ذریعہ حکومت سے کیڈر اسٹرینتھ کی منظوری کی درخواست کی ہے۔ بورڈ نے عدالتوں میں زیر دوران مقدمات میں بورڈ کی موثر نمائندگی اور جوابی حلف نامہ داخل کرنے میں اسٹینڈنگ کونسلس سے تعاون کیلئے ریٹائرڈ جج کے تقرر کو منظوری دی ہے۔