وقف بورڈ عہدیدار اور پولیس کچھ کہنے سے قاصر ، مسلمانوں میں کئی شبہات
حیدرآباد۔/2فبروری، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ کی جانب سے اوقافی اراضی کے بارے میں جعلی این او سی کی اجرائی کی تحقیقات کسی نتیجہ کے بغیر ہی روک دی گئی ہیں اور اس سلسلہ میں وقف بورڈ کے عہدیدار اور پولیس کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔ واضح رہے کہ ملکاجگری کی قیمتی اوقافی اراضی کو غیر اوقافی قرار دیتے ہوئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر منان فاروقی کی دستخط سے 26مئی 2017کو ضلع کلکٹر ملکاجگری کے نام این او سی جاری کیا گیا تھا۔ سروے نمبر 648 اور 659 اور 660 کے تحت موجود اراضیات کو غیر اوقافی قرار دیا گیا اور اس سلسلہ میں این نرسنگ راؤ نامی شخص کی درخواست پر یہ این او سی جاری کی گئی۔ این او سی کے سلسلہ میں روز نامہ ’سیاست‘ میں انکشاف کے بعد وقف بورڈ نے پولیس اسٹیشن عابڈز میں شکایت درج کی تھی۔ اس کے علاوہ وقف بورڈ کے تین ارکان پر مشتمل علحدہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن دونوں تحقیقات ابھی تک بے نتیجہ ثابت ہوئے ۔ پولیس نے اگرچہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر اور دیگر متعلقہ عہدیداروں کے بیانات قلمبند کئے اور درکار دستاویزات بھی وقف بورڈ سے حاصل کرلئے لیکن ابھی تک یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا گیا کہ آیا یہ دستخط چیف ایکزیکیٹو آفیسر منان فاروقی کی ہے؟۔ بتایا جاتا ہے کہ دستخط کے نمونہ کو فارنسک لیاب روانہ کرنے کی تجویز تھی۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے یہ اعتراف کیا کہ یہ دستخط ان کی ہے لیکن اسے دھوکہ سے حاصل کیا گیا ہے۔ پولیس دونوں معاملات میں کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تحقیقات کو درمیان میں روک دیا گیا ہے۔ وقف بورڈ کے عہدیدار تحقیقات کی پیشرفت کے بارے میں پولیس سے ربط قائم کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ دوسری طرف پولیس کے عہدیدار بھی اس معاملہ میں طویل عرصہ سے وقف بورڈ سے ربط میں نہیں ہیں۔ اس طرح شبہ کیا جارہاہے کہ پولیس نے تحقیقاتی عمل کو درمیان میں روک دیا ہے۔ اس معاملہ کی تحقیقات سے وقف بورڈ میں سرگرم مافیا منظر عام پر آسکتا ہے جو اس طرح کے جعلی این او سی جاری کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ گروہ کئی جعلی این او سی جاری کرتے ہوئے بھاری رقومات حاصل کرچکا ہے۔اس طرح کئی اوقافی اراضیات کو قابضین کے حوالے کردیا گیا۔ یہ معاملہ تو اس وقت منظر عام پر آیا جب کلکٹر کوروانہ کی گئی این او سی پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے جوائنٹ کلکٹر نے چیف ایکزیکیٹو آفیسر سے وضاحت طلب کی۔ دوسری طرف وقف بورڈ کے 3 ارکان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس ایک مرتبہ منعقد ہوا اس کے بعد کوئی اجلاس نہیں ہوا اور تحقیقات میں کوئی پیشرفت نہیں ہے۔ اس معاملہ میں وقف بورڈ اور پولیس کے عہدیداروں کی عدم دلچسپی سے مسلمانوں میں کئی شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف مافیا کی جانب سے تحقیقات پر اثر انداز ہوتے ہوئے حقیقی خاطیوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔