اوقافی اراضیات مقدمہ کا عدالتوں کے باہر حل تلاش کرنے پر زور

حیدرآباد۔/8جنوری، ( سیاست نیوز) ریاست میں اقلیتی بہبود کی اسکیمات پر عمل آوری اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے قومی اقلیتی کمیشن کے رکن کے ایم دارو والا ان دنوں حیدرآباد کے دورہ پر ہیں۔ انہوں نے مختلف اقلیتی اداروں کے سربراہوں سے ملاقات کرتے ہوئے کارکردگی کا جائزہ لیا۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل، صدر نشین ریاستی اقلیتی کمیشن عابد رسول خاں اور کمشنر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال سے ملاقات کی اور ریاست میں اقلیتی بہبود کی اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے جاریہ مالیاتی سال اقلیتی بہبود کے بجٹ کو بڑھا کر 1020 کروڑ کئے جانے کا خیرمقدم کیا۔

اس دورہ کے سلسلہ میں انہوں نے کل وقف بورڈ کا دورہ کرتے ہوئے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ بورڈ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے بورڈ کی جانب سے کی جارہی قانونی جدوجہد کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی۔ بعد میں نمائندہ ’سیاست‘ سے بات چیت کرتے ہوئے جناب کے ایم دارو والا نے بتایا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں پولیس اور محکمہ مال کے عدم تعاون کے سبب وقف بورڈ کو بعض دشواریوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر مجاز قبضوں کی برخواستگی کے سلسلہ میں عدالتوں کے احکامات کے باوجود قبضوں کی برخواستگی کیلئے بورڈ کو پولیس کا مکمل تعاون حاصل نہیں ہورہا ہے۔ اگر یہ دونوں محکمہ جات وقف بورڈ سے مکمل تعاون کریں تو اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اضلاع میں اوقافی جائیدادوں کے تخلیہ کے سلسلہ میں عدالتوں کے کئی احکامات موجود ہیں لیکن ان پر عمل آوری کیلئے محکمہ مال اور پولیس کو اقدامات کرنے چاہیئے۔ درگاہ حضرت حسین شاہ ولی ؒ کے تحت منی کونڈہ میں واقع قیمتی اوقافی اراضی کو لینکو ہلز اور دیگر اداروں کو الاٹ کئے جانے کے معاملہ کا بھی رکن قومی اقلیتی کمیشن نے جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ لینکو ہلز کا مقدمہ اگرچہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے تاہم اس اوقافی اراضی کے سلسلہ میں محکمہ مال اور اقلیتی بہبود کی جانب سے عدالت میں علحدہ علحدہ حلف نامے داخل کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں اس مقدمہ کی کامیابی کیلئے مناسب قانونی پیروی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ کے ایم دارو والا کا خیال ہے کہ عدالتوں میں طویل قانونی لڑائی کے بجائے ان معاملات کا کچھ نہ کچھ حل تلاش کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی اراضی سے کسی کو انکار نہیں لیکن اس پر یونیورسٹی، انفوسیس لینکو ہلز اور دیگر اداروں کی جانب سے بڑی عمارتیں تعمیر کی جاچکی ہیں لہذا اس کا عدالت کے باہر حل تلاش کرنے کی کوشش کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دورہ کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ کمیشن کو پیش کریں گے۔

وزارت اقلیتی اُمور اور قومی اقلیتی کمیشن اوقافی جائیدادوں سے متعلق اہم مقدمات کی عدالت کے باہر یکسوئی کے سلسلہ میں غور کریں گے۔ اسی دوران صدر نشین ریاستی اقلیتی کمیشن عابد رسول خاں نے لینکو ہلز کے مقدمہ کی عدالت کے باہر یکسوئی کو ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے بتایاکہ کمیشن پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ سپریم کورٹ میں مقدمہ کی کامیابی کیلئے کوشش کی جانی چاہیئے بجائے اس کے کہ اس معاملہ کا عدالت کے باہر حل نکالنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لینکو ہلز کے سلسلہ میں وقف بورڈ کا موقف کافی مستحکم ہے اور موثر نمائندگی کے ذریعہ مقدمہ میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی وزیر اقلیتی اُمور رحمان خاں نے اپنے حالیہ دورہ حیدرآباد کے موقع پر وضاحت کی تھی کہ ان کی وزارت کی جانب سے لینکو ہلز مقدمہ کی عدالت کے باہر یکسوئی کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔ رکن قومی اقلیتی کمیشن دارو والا نے آندھرا پردیش میں اقلیتی بہبود سے متعلق اسکیمات اور ان پر عمل آوری پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تو بہتر بجٹ مختص کیا ہے تاہم ان کے مکمل خرچ کو یقینی بنانا اسی کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اقلیتی طلبہ کو اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی جیسی اسکیمات کی ستائش کی۔