اور طوطا اُڑگیا…

ایک دن وہ طوطے کو پھولوں کے پاس رکھ کر چلی گئی کہ اچانک ماریہ کے ’شش… شش…‘ کرنے کی آواز آئی تو سعدیہ باہر آئی اور پوچھا کہ کیا ہوا؟ ماریہ نے بتایا کہ بلی ابھی طوطے کے پنجرے کے پاس آئی تھی۔ سعدیہ نے خوف محسوس کرتے ہوئے پنجرے کو محفوظ جگہ پر دکھ دیا۔ ایک دن ماریہ نے پنجرہ دیکھا تو اس میں طوطا نہیں تھا۔ پورے گھر میں دیکھا، مگر کسی کو سعدیہ کا طوطا نہ مل سکا۔ پنجرے کی کھڑکی کھلی ہوئی تھی۔ آخر سب نے مل کر کہا ’’سعدیہ کا طوطا تو اُڑگیا…!‘‘ اسی لئے بڑے کہتے ہیں کہ طوطا وہ پرندہ ہے جس کو جتنا بھی پالا جائے، جب بھی اسے موقع ملے گا، وہ بھاگ جائے گا اور کبھی بھی واپس نہیں آئے گا۔ اسی لئے محاورہ مشہور ہے… ’’طوطا چشم‘‘۔