اور اب چیف منسٹر کیرالا کو دھمکی

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
اور اب چیف منسٹر کیرالا کو دھمکی
آر ایس ایس نے اب چیف منسٹر کیرالا پی وجئین کو قتل کرنے والے کوایک کروڑروپئے انعام کا اعلان کردیا ہے ۔ کیرالا میں سنگھ پریوار کی جانب سے نفرت کی سیاست کو فروغ دینے کی جو جدوجہد اور کوششیں ہو رہی ہیںوہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ یہاں وقفہ وقفہ سے نفرت کا بازار گرم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ملک کی سب سے خواندگی والی اس ریاست میں آر ایس ایس ابھی تک اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے ۔ سابقہ کانگریس زیر قیادت حکومت نے بھی تنظیم کے عزائم کو ناکام بنانے ہر طرح کی کوشش کی تھی اور ریاست میں کمیونسٹ حکومت کے قیام کے بعد سے تو سنگھ پریوار کی تمام کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ آر ایس ایس اسی وجہ سے تکلیف میں آگئی ہے اور اس کے مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے ایک لیڈر نے ایک ریاست کے چیف منسٹر کو قتل کرنے والوںکو انعام کا اعلان کردیا ہے ۔ ویسے تو آر ایس ایس پر اپنی نفرت کو فروغ دینے کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو نشانہ بنانے کے الزامات لگتے رہے ہیں لیکن کسی ریاست کے منتخبہ چیف منسٹر کو قتل کرنے والوں کو انعام کا اعلان کرنا ایسا عمل ہے جس کی شائد ہی کوئی مثال مل سکے ۔ یہ سب کچھ اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ آر ایس ایس کو مرکزی حکومت کی مکمل تائید و سرپرستی حاصل ہے بلکہ یہ کہا جائے تو بھی بیجا نہیں ہوگا کہ مرکزی حکومت خود آر ایس ایس کے اشاروں پر کام کر رہی ہے اور اسی کے ایجنڈہ کو پورا کرنے کیلئے مہم چلائی جا رہی ہے ۔ ملک کی جامعات میں جو ماحول پیدا کردیا گیا ہے وہ بھی آر ایس ایس کے ایجنڈہ کا حصہ ہے اور آر ایس ایس چاہتی ہے کہ ملک کی ہر ریاست میںنفرت کا بازار گرم کرتے ہوئے اپنے عزائم اور منصوبوں کو پورا کیا جائے ۔ اسی وجہ سے جامعات کو نشانہ بنانے کا عمل شروع کیا گیا تھا اور اب ایک ریاست کے چیف منسٹر کو قتل کرنے کیلئے اکسانے کا کام کیا جا رہا ہے اور ایک کروڑ روپئے کے انعام کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ یہ انتہائی مذموم ‘ بہیمانہ اور قابل مذمت اقدام ہے اور اس کی ہر گوشے کی جانب سے مذمت کی جانی چاہئے ۔ اس اعلان سے آر ایس ایس اور اس کے قائدین کی ذہنیت اور تعصب کا اظہار ہوتا ہے ۔
آر ایس ایس کے اس لیڈر نے جہاں چیف منسٹر کیرالا کو قتل کرنے پر انعام کا اعلان کیا ہے وہیں انہوں نے گجرات میں ہوئے مسلم کش فسادات کو بھی یاد دلانے کی کوشش کی ہے ۔ ان کی اس یاد دہانی سے واضح ہوجاتا ہے کہ آر ایس ایس کا گجرات کے مسلم کش فسادات میں پورا پورا رول رہا ہے ۔ یہ ایک طرح سے اعتراف جرم بھی ہوسکتا ہے اور اس پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بعد میں اپنے بچاؤ کی کوشش کی اور کہا کہ یہ ان کا شخصی خیال تھا اور وہ یہ پیام دینا چاہتے تھے کہ ملک کے ہندو سو نہیں رہے ہیں ۔ انہوں نے اپنی اس ظالمانہ دھمکی کو شہید بھگت سنگھ سے جوڑنے کی کوشش کی ہے جس طرح سے بھگت سنگھ نے برطانوی سامراج پر حملوںکا اعلان کیا تھا وہ اسی طرح کا پیام دینا چاہتے تھے ۔ آر ایس ایس اور اس کے لیڈر کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چیف منسٹر کیرالاپی وجئین خود ہندو ہیں وہ کوئی مسلمان نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ہندوستانی شہری ہیں۔ ہندوستان کی ایک سب سے خواندگی والی ریاست کے عوام کے ذریعہ منتخب کردہ چیف منسٹر ہیں اور وہ کوئی بیرونی حکومت کے نمائندہ بن کر کیرالا میں راج نہیں کر رہے ہیں۔ عذر گناہ بد تر از گناہ کے مصداق انہوں نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کی ہے لیکن وہ اس میں مزید الجھ گئے ہیں ۔ کسی ہندوستانی کو برطانوی سامراج کی مثال پیش کرنا مناسب نہیں ہوسکتا اور نہ انہیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ گجرات میں کیا ہوا تھا ۔ سب جانتے ہیں کہ منظم طریقہ سے سنگھ پریوار کی تنظیموں نے وہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی تھی جس پر انسانیت شرمسار ہوگئی تھی ۔
آر ایس ایس لیڈر کا کہنا تھا کہ اس ملک میں وجئین جیسے غداروں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ انہیںیہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انہیں اس بات کا اختیار کسی نے نہیں دیا ہے کہ کسی کو زبان اٹھا کر غدار قرار دیدیں یا وہ یہ فیصلہ کرنے کے بھی مجاز نہیں ہیں کہ اس ملک میں کس کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہے اور کس کو نہیں ہے ۔ اگر کوئی غدار ہے تو ملک میں عدالتیں موجود ہیں عدالتوں کی مدد لی جائے اور انہیںواقعی غدار ثابت کرتے ہوئے عدالتوں سے سزائیں دلائی جائیں ۔ ہندوستان ایک جمہوری اور سکیولر ملک ہے ۔ یہ نہ صرف ہندووں کا ہے اور نہ صرف مسلمانوں کا ۔ اس میں ہر مذہب کے ماننے والے رہتے بستے ہیں اور ہر ایک کو مساوی درجہ اور مساوی حقوق حاصل ہیں۔ آر ایس ایس یا اس کے قائدین کوئی ماورائے دستور اتھاریٹی نہیں ہیں ۔ ایسا سمجھنے والوں کے خلاف خود مرکزی حکومت کو حرکت میںآتے ہوئے کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔