اعلی سطحی ٹیم کا جموں میں قیام ۔ گرفتار دہشت گرد کا لشکرطیبہ کے دوگروپس میں تربیت حاصل کرنے کا انکشاف
نئی دہلی 6 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) قومی تحقیقاتی ایجنسی نے کل اودھم پور میں کئے گئے دہشت گردانہ حملہ کی تحقیقات کا ذمہ آج سنبھال لیا ۔ اس حملہ میں ایک پاکستانی دہشت گرد زندہ گرفتار کرلیا گیا تھا ۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے لشکر طیبہ کے دو گروپس کے ساتھ تربیت حاصل کی تھی ۔ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کا قیام 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے بعد عمل میں لایا گیا تھا ۔ انسپکٹر جنرل سنجیو کمار سنگھ کی قیادت والی این آئی اے کی ٹیم کل سے جموں میں قیام کئے ہوئے ہے اور اس نے کل اودھم پور میں ہوئے انکاؤنٹر کے مقام کا جائزہ لیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ سنجیو کمار سنگھ نے مختلف دہشت گردانہ واقعات کی تحقیقات کی ہیں جن میں مغربی بنگال میں بردوان میں ہوا دھماکہ بھی شامل تھا ۔ اودھم پور حملہ میں دو انتہائی مسلح دہشت گردوں نے ‘ جو سمجھا جاتاہے کہ پاکستان سے تعلق رکھتے تھے ‘ بی ایس ایف کے ایک قافلہ پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا اور فائرنگ کردی تھی ۔
اس فائرنگ میں دو کانسٹیبلس اور ایک عسکریت پسند ہلاک ہوگیا تھا جبکہ دوسرے عسکریت پسند کو زندہ گرفتار کرلیا گیا تھا ۔ اس کو بھی اسی انداز میں گرفتار کیا تھا جس طرح ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے ملزم اجمل قصاب کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی ۔ محمد نوید یعقوب نامی پاکستانی دہشت گرد کے خلاف انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ‘ آرمس ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ۔ دہشت گرد کا ادعا ہے کہ وہ پاکستان میں فیصل آباد سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس نے اس حملے میں ہلاک اپنے ساتھی کی نعمان عرف مومن کی حیثیت سے شناخت کی ہے ۔ این آئی اے ٹیم کی جانب سے بی ایس ایف عملہ کے بیانات لئے جائیں گے جو اس قافلہ کا حصہ تھے جس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا ۔ اس کے علاوہ ان گاوں والوں کے بیانات بھی لئے جائیں گے جنہوں نے اس مسلح دہشت گرد کو گرفتار کرنے مثالی بہادری کا مظاہرہ کیا تھا ۔ ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رات بھر کی پوچھ تاچھ کے دوران بھی نوید پرسکون دکھائی دیا
اور اس نے عہدیداروں سے کہا کہ اس نے لشکرطیبہ کے دو گروپس دورہ عام اور دورہ خاص کی تربیت حاصل کی ہے ۔ اس نے بتایا کہ پہلے مرحلہ میں دہشت گردوں کو جسمانی فٹنس ‘ پہاڑیوں پر چڑھائی اور چھوٹے ہتھیار چلانے کی تربیت دی جاتی ہے جبکہ دوسرے مرحلہ میں انہیں بڑی رائفلیں چلانے اور چھوٹے ہتھیار تیار کرنے کی تربیت دی جاتی ہے ۔ محمد نوید یعقوب کی عمر 20 سال کے آس پاس دکھائی دیتی ہے ۔ اس نے بتایا کہ وہ شمالی کشمیر میں فنسنگ کو کٹ کرنے کے بعد بارہمولا کے ذریعہ ہندوستان میں داخل ہوا تھا ۔ تفتیش کے دوران اس نے بتایا کہ وہ تنگ مارگ اور بابا رشی میں قیام کرچکا ہے اور بعد میں وہ جنوبی کشمیر میں پلواما ۔ اونتی پورہ میں مقیم رہا تھا ۔ اس نے کہا کہ اس گروپ کو دو گروپس میں منقسم کردیا گیا تھا اور نوید اور نعمان کلگام سے جموں پہونچے تھے ۔ وہ اودھم پور پہونچے اور یہ حملہ کیا تھا ۔ کہا گیا ہے کہ نوید نے جن جن مقامات کا تذکرہ کیا ہے اسے ان مقامات کو لیجایا جائیگا ۔
اودھم پور حملہ ‘ جموں وکشمیر میں امن متاثر کرنے کی کوشش
حکومت شہریوں کے تحفظ و سلامتی کو یقینی بنانے کی پابند ‘ پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ کا بیان
نئی دہلی 6 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) اودھم پور میں کیا گیا دہشت گردانہ حملہ پاکستان کی جانب سے جموں و کشمیر میں امن کو متاثر کرنے کی مستقل کوششوں کا ایک حصہ ہے ۔ حکومت نے آج لوک سبھا میں یہ بات کہی اور ایوان کو مطلع کیا کہ حملہ کرنے والے دونوں در انداز سرحد پار سے آئے تھے ۔ کل ہوئے حملہ کے تعلق سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں از خود بیان دیتے ہوئے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دو کے منجملہ ایک دہشت گرد سے پوچھ تاچھ سے امکان ہے کہ اس حملہ کی تفصیلات کا پتہ چل سکے گا ۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس دہشت گرد سے سرحد پار سے اس کی در اندازی اور ان کے نشانوں کے تعلق سے بھی انکشافات ہونگے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم اس حملہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سرحد پار سے جموں و کشمیر کے پرامن ماحول کو بگاڑنے کیلئے ہونے والی مستقل کوششوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مہینے میں پانچ مرتبہ در اندازی کی کوشش ہوئی ہے ان میں چار کوششوں کو ناکام بنادیا گیا ہے اور آٹھ دہشت گردوں کو ناکارہ کردیا گیا ۔
انہوں نے کل ہوئے حملہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گرفتار دہشت گرد محمد نوید یعقوب عرف عثمان ہے جو پاکستان میں فیصل آباد کا رہنے والا ہے ۔ اس نے اپنے ساتھی مہلوک دہشت گرد کی محمد نعمان عرف مومن کی حیثیت سے شناخت کی ہے جو پاکستان میں بہاولپور کا ساکن بتایا گیا ہے ۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ عثمان کو جموں و لایا گیا ہے اور یہاں اس سے متعلقہ حکام پوچھ تاچھ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بی ایس ایف کے ارکان کل ہوئے حملے میں شہید ہوگئے ان کی راکی اور سبھیندو رائے کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے ۔ راکی ہریانہ میں یمنا نگر کا رہنے والا تھا جبکہ رائے مغربی بنگال میں جل پائیگوری کا ساکن تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس حملہ میں بی ایس ایف کے 14 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ اودھم پور ٹاؤن سے 18 کیلومیٹر کے فاصلے پر ہوا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد کے قبضے سے دو اے کے 47 رائفلیں ‘ کچھ میگزین اور گرینیڈز اور اسلحہ وغیرہ ضبط کیا گیا ہے ۔ ایک ایف آئی آر بھی درج کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ حکومت پوری سختی کے ساتھ دہشت گردی کو کچلنے کی پابند ہے اور وہ اپنے شہریوں کے تحفظ و سلامتی کو یقینی بنائیگی ۔