واشنگٹن ۔ 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی ایوان نمائندگان بری طرح منقسم ہوگیا اور اس نے ریپبلکن پارٹی کے صدر امریکہ بارک اوباما کے خلاف انتخابات کے دوران بے قاعدگیوں کا انکشاف کرنے کی بناء پر مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دے دی۔ ریپبلکن پارٹی کے ارکان کا الزام ہیکہ صدرامریکہ بارک اوباما نے اپنے دستوری اختیارات سے تجاوز کیا ہے اور 2010ء میں حفظان صحت قانون نافذ کیا ہے جس کا انہیں کوئی اختیار نہیں تھا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کا کہنا ہیکہ انتخابات کے سال میں اس قسم کا مقدمہ صرف قدامت پسند رائے دہندوں کو ترغیب دینے کیلئے سیاسی مفادات کے تحت دائر کیا جارہا ہے۔ نومبر میں امریکی کانگریس کے انتخابات مقرر ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کا یہ بھی کہنا ہیکہ یہ مقدمہ اوباما کی سرزنش کی کوشش کا نقیب بھی ہوسکتا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے ارکان کا یہ بھی کہنا ہیکہ وہ دستور کے اختیارات کی تقسیم کی خصوصیت کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔ قرارداد کی تائید میں 225 اور مخالفت میں 201 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔
امریکی سینٹ میں قرارداد منظور، مودی کو امریکی
کانگریس سے خطاب کی دعوت دینے کا فیصلہ
واشنگٹن ۔ 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) 4 اعلیٰ سطحی امریکی ارکان سینٹ نے وزیراعظم نریندر مودی کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کی دعوت دی ہے۔ اس سلسلہ میں ان کی جانب سے سینٹ میں ایک قرارداد منظوری کیلئے پیش کی گئی تھی۔ ارکان سینٹ مارک وارنر، جان کارنل، ٹم کین اور جم رش نے ایک قرارداد منظوری کیلئے پیش کرتے ہوئے ہند ۔ امریکہ دفاعی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ باہمی تعلقات کے فروغ سے دونوں ممالک میں استحکام، جمہوریت اور معاشی خوشحالی پیدا ہوسکتی ہے۔ وارنر اور کارنل دو پارٹیوں پر مشتمل امریکی سینٹ کی ہندوستانی لابی کے مشترکہ صدرنشین ہیں، کین بھی اس کے ایک رکن ہے۔ قرارداد میں اوباما نظم و نسق سے خواہش کی گئی ہیکہ وہ ہندوستان کا سفیر دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں فروغ اور ان کی وضاحت کیلئے نامزد کرے۔