اوباما کا روسی صدر پوتن کو پابندیوں کا انتباہ

واشنگٹن، 17 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما نے کریمیا کے ریفرنڈم کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے روس کیخلاف ممکنہ اضافی پابندیوں کا اشارہ دیا ہے۔ انہوں یہ انتباہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے دیا ہے۔ صدر اوباما نے کریمیا کے ریفرنڈم کو یوکرینی دستور کے منافی اور روسی فوج کی ناجائز مداخلت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اس لئے اس ریفرینڈم کو امریکہ اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں اپنے اتحادی ممالک کے حوالے سے کہا کہ وہ بھی اس ریفرنڈم کو نہیں مانیں گے۔ واضح رہے کہ 16 مارچ کو منعقدہ ریفرنڈم میں 97 فیصد لوگوں نے روس کا حصہ بن جانے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اوباما نے پوتن کو متنبہ کیا ہے کہ روسی اقدامات یوکرینی خودمختاری کے خلاف ہیں۔

اس لئے وہ اپنے یورپی دوستوں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ صدر اوباما کے انتباہ پر روسی صدر پوتن نے نے کہا کہ ریفرنڈم ہر طرح سے قانون کے مطابق ہوا ہے، اس سلسلے میں بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی بھی پابندی کی گئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے اس امر کی نشاندہی کی کہ اب بھی مسئلے کے حل کیلئے سفارتی راستہ موجود ہے۔ اس راستے سے روس اور یوکرین دونوں کے عوام کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روسی افواج کی موجودگی میں سفارتی کوشیں کامیاب نہیں ہو سکتی ہیں کیونکہ یوکرین کی سرحد پر روسی فوجی مشقیں اشتعال انگیزی کا ذریعہ ہیں۔

اوباما سے ملاقات سے قبل عباس ۔ کیری ملاقات
امن مذاکرات کی کامیابی کیلئے اختلاف کی خلیج کم کی جائے: امریکی وزیر خارجہ
واشنگٹن، 17 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے زور دے کر کہا ہے کہ اختلافات کی خلیج کو کم کیا جائے تا کہ امن مذاکرات آگے بڑھ سکیں، کیونکہ امن مذاکرات کیلیے یہ وقت انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے سینئر ذمہ دار کے مطابق آج پیر کو محمود عباس کی صدر اوباما سے مقررہ اہم ملاقات سے پہلے کیری نے بے تکلفانہ ماحول میں ان سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ واضح رہے کہ امن مذاکرات میں کئی مرتبہ تعطل پیدا ہوتا رہا ہے۔ کیری نے اس موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پچھلے چند مہینوں میں اپنا قائدانہ کردار ادا کیا ہے، جس کی بدولت اگلے ہفتوں میں مشکل فیصلے کرنے میں ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔