۔ 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر براک اوباما اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والی تازہ ملاقات کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق دونوں رہنمائوں نے یوکرائن اور شام کے بحران پرامن طریقے سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم 90 منٹ جاری رہنے والی ملاقات میں دونوں میں کئی اہم عالمی مسائل پر اختلافات بھی برقرار رہے ہیں۔ میڈیا کے مطابق صدر اوباما اور پوتن کے درمیان جاری رہی ڈیڑھ گھنٹے کو محیط بات چیت میں یوکرائن اور شام کے موضوعات سر فہرست رہے۔ اس موقع پر صدر ولادیمیر پوتن نے شام کے مستقبل میں صدر بشارالاسد کے سیاسی کردار کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے انہیں انتہا پسندوں کے خلاف اپنا مضبوط اتحادی قرار دیا، جبکہ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ بشارالاسد کا شام کے مستقبل میں کوئی کردار نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ اپنی قوم کے قتل عام اور ملک میں انتہا پسندی کے فروغ کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ البتہ دونوں رہ نمائوں نے شام کا بحران پرامن طریقے سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔ امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کا ملک شام میں امریکی فوج اور بھاری اسلحہ کی موجودگی کو امن عمل کی راہ میں رکاوٹ نہیں سمجھتا۔ اگر روس اپنی فوج اور اسلحہ کو داعش کی سرکوبی کے لیے استعمال کرے تو واشنگٹن اس کا خیر مقدم کرے گا ۔