تعمیر کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل کا فیصلہ ، محمد سلیم کی سید عمر جلیل اور اے کے خاں کے ساتھ مشاورت
حیدرآباد۔7 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے رمضان المبارک میں انیس الغربا نامپلی کی نئی ہمہ منزلہ عمارت کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا تھا لیکن تعمیری منصوبے کو قطعیت دینے میں تاخیر کے سبب محکمہ آر اینڈ بی نے تعمیری سرگرمیوں کا آغاز نہیں کیا۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے اس سلسلہ میں حکومت کے مشیر اقلیتی امور اے کے خان اور سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل کی توجہ مبذول کروائی۔ تینوں نے آج دیگر عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے تعمیری منصوبے کو قطعیت دے دی ہے اور بہت جلد تعمیری سرگرمیوں کا آغاز ہوگا۔ منصوبے کے مطابق 7 منزلہ عمارت میں ابتدائی دو منزلیں تجارتی سرگرمیوں کے لیے ہوں گی اور اس کی آمدنی انیس الغربا کے انتظامات پر خرچ کی جائے گی۔ باقی پانچ منزلوں میں انیس الغربا قائم کیا جائے گا۔ لڑکے اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ گوشہ رہے گا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے بتایا کہ اجلاس میں ہمہ منزلہ عمارت کی تعمیر کی نگرانی کے لیے عہدیداروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی میں اقلیتی بہبود ڈائرکٹوریٹ، اقامتی اسکول سوسائٹی اور وقف بورڈ کے عہدیداروں کو شامل کیا گیا۔ یہ کمیٹی انیس الغربا کے تحت موجود وقف جائیدادوں کی نشاندہی کرے گی اس کے علاوہ موجودہ انیس الغربا کی املاک کی فروخت اور ان کے تحفظ کے بارے میں سفارشات پیش کرے گی۔ انیس الغربا کے فی الوقت 27 بینک اکائونٹس ہیں۔ انہیں ایک اکائونٹ کے تحت لانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ عمر جلیل نے بتایا کہ انیس الغربا کی نگرانی اور اس کے انتظامات کے بارے میں لائحہ عمل پر غور کیا گیا کیوں کہ اس قدر بڑی عمارت اور ادارے کو وقف بورڈ کے تحت نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ انیس الغربا کے پانچویں سے 12 ویں جماعت تک کے بچوں کو اقامتی اسکولوں میں شریک کیا گیا ہے۔ جبکہ پہلی سے چوتھی جماعت کے طلبہ کو مشیرآباد کی ایک عمارت میں منتقل کیا گیا جہاں قریب میں اسکول واقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو اقامتی اسکول کی طرح تمام سہولتیں مفت فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے انیس الغربا کے لیے جو 4ہزار گز اراضی فراہم کی ہے، اسے وقف بورڈ کے نام منتقل کرنے کی کارروائی جاری ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے مسلم یتیم و یسیر بچوں کے لیے شہر کے مرکزی مقام پر عصری سہولتوں کے ساتھ یتیم خانے کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے جس کی لاگت 22 کروڑ روپئے ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے پہلے مرحلہ میں آر اینڈ بی کو ایک کروڑ روپئے جاری کیے گئے۔ امکان ہے کہ بہت جلد تعمیری سرگرمیوں کا آغاز کردیا جائے گا۔ حکومت انیس الغربا میں عصری سہولتوں کے ساتھ تعلیم فراہم کرنے کے لیے نئے اسٹاف کا تقرر کرے گی اس کے علاوہ یتیم خانے کی نگہداشت کے لیے بھی ماہر اور تجربہ کار افراد کا تقرر کیا جائے گا۔ حال ہی میں صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے انیس الغربا کے معاملات کی جانچ کی ہدایت دی ہے۔ انتظامات کے سلسلہ میں لاکھوں روپئے کی بے قاعدگیاں منظر عام پر آئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ دو کروڑ روپئے کے فکسڈ ڈپازٹ کے کاغذات وقف بورڈ میں دستیاب نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ یتیم خانے کو روزانہ ملنے والے عطیات کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں کے ذریعہ ان معاملات کی جانچ کی جارہی ہے۔ صدرنشین وقف بورڈ نے بتایا کہ ہمہ منزلہ عمارت کی تعمیر کے بعد کارپوریٹ طرز کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور حقیقی معنوں میں یتیم و یسیر بچوں کو داخلہ دیا جائے گا۔ ان بچوں کی کسی معیاری اسکول میں تعلیم کا انتظام رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے معاملے میں اگر سرپرست نہ ہوں تو ان کی شادی کا انتظام وقف بورڈ کی جانب سے کیا جائے گا۔