حیدرآباد ۔ 20 جنوری ۔ دین اسلام میں یتیموں و یسیروں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ ہمارے نبی ﷺ نے امت کو بار بار یتیم و یسیروں سے شفقت سے پیش آنے، ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ان کی جائیدادوں کی حفاظت کی ہدایات دی ہیں۔ ہمارے شہر حیدرآباد میں اللہ عزوجل کے ایسے کئی نیک بندے گذرے ہیں، جنہوں نے یتیم و یسیر بچوں کی تعلیم و تربیت، ان کی رہائش و طعام کیلئے اپنی قیمتی جائیدادیں وقف کی ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں حضرت سید خواجہ بدرالدین چشتی ؒ تھے، جنہوں نے شہر کا قدیم یتیم خانہ انیس الغرباء قائم کیا تھا اور 1921ء سے اس یتیم خانہ میں ہزاروں بچوں کو رکھا گیا۔ ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ کی گئی۔ غرض ان یتیم لڑکے لڑکیوں کی ہر ضرورت کا خیال رکھا گیا اور یہ انتظامات اس وقت تک بحسن و خوبی انجام پاتے رہے جب تک خوفِ خدا رکھنے والے اللہ کے بندوں نے اس کی نگرانی کی لیکن گذشتہ 10 تا 20 برسوں سے انیس الغرباء میں بدعنوانیوں اور یتیموں کے حقوق کو سلب کرلئے جانے کی خبریں مسلسل آرہی تھیں۔ 28 ڈسمبر 2013 ء کو اسپیشل آفیسر وقف بورڈ جناب شیخ محمد اقبال نے ادارہ انیس الغرباء کا معائنہ کیا اور اس کی حالت زار دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ ان یتیموں اور بے سہارا بچوں کے اگر ماں باپ ہوتے تو شاید وہ ہنسے کھیلتے اپنے گھروں میں آرام دہ زندگی گذارتے ہوتے۔ اسپیشل سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود جناب عمر جلیل کے مشورہ پر وہاں مرمت و درستگی کے کام شروع کئے۔ تقریباً 500 مربع گز اراضی پر محیط ادارہ انیس الغرباء کی پہلی منزل پر جانے کیلئے سیڑھیاں درست کردیا گیا۔
الیکٹرک وائرنگ وائروں کو دیواروں میں سے گذارنے کا کام ہورہا ہے جبکہ یکمینار مسجد کے قریب واقع اس ادارہ پر شیڈ کی شدید ضرورت تھی اب وہاں شیڈ بھی ڈال دیا گیا۔ یتیم خانہ میں 9 کمپیوٹرس بند پڑے تھے اور ان تمام کمپیوٹروں کو جو اسٹور روم میں پڑے ہوئے تھے، کام کے قابل بنادیا گیا ہے۔ خراب جنریٹر کو بھی درست کردیا گیا۔ ادارہ انیس الغرباء میں 4 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کے علاوہ 3 سیکوریٹی گارڈس کو بھی تعینات کیا گیا۔ آئندہ چند یوم میں مزید چار سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردیئے جائیں گے۔ جناب شیخ محمد اقبال آئی پی ایس نے اپنے دورہ میں دیکھا تھا کہ بچے جو الماریاں استعمال کررہے ہیں وہ اچھی حالت میں نہیں ہیں۔ ایسے میں ان الماریوں کی بھی درستگی عمل میں لائی گئی۔ واضح رہیکہ ادارہ انیس الغرباء میں فی الوقت تقریباً 60 لڑکے لڑکیاں ہیں جو باضابطہ طور پر اسکول جاتے ہیں۔ ان بچوں کیلئے نئے ٹفن باکسوں کا انتظام کیا گیا۔ ساتھ ہی انئی اسٹیشنری بھی لائی گئی۔ آپ کو بتادیں کہ جناب سید خواجہ وحیدالدین ایگزیکیٹیو انجینئر وقف بورڈ کی نگرانی میں مرمت و درستگی کا کام جاری ہے۔ اب تک چار ٹائیلٹس درست کئے گئے۔ ان کے بوسیدہ ہوچکے دروازوں کی مرمت کا کام کیا جارہا ہے۔ اس کیلئے ریاستی وقف بورڈ نے پہلی قسط کے طور پر 2.5 لاکھ روپئے منظور کئے اور دوسری قسط کی رقم عنقریب جاری کی جائے گی۔ اس بات کا بھی پتہ چلا ہیکہ کام کے دوران ایک قدیم دیوار گر پڑی۔ تاہم اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ فائرسیفٹی کے سلنڈرس بھی لڑکیوں اور لڑکوں کے سیکشن میں لگائے گئے ہیں۔ دوسری طرف بچوں کیلئے گرم پانی کا انتظام کرنے کی خاطر گیزر بھی نصب کئے گئے ہیں۔ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے کئے جارہے ان کاموں پر ادارہ میں مقیم معصوم بچوں کے چہروں پر خوشیاں دیکھی گئیں جو اس بات کا اعتراف ہیکہ ریاستی وقف بورڈ میں کافی عرصہ کے بعد ان یتیم و یسیر بچوں کی مشکلات سننے والا کوئی عہدیدار آیا ہے۔