انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات اور افراد خاندان سے معذرت کرنا ضروری

وقار کے ساتھی باعزت بَری
وقار بقید حیات ہوتا تو …
انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات اور افراد خاندان سے معذرت کرنا ضروری
حیدرآباد ۔ 15 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے وقار احمد کے دیگر تین ساتھیوں کو عدالت کی جانب سے باعزت بری کردینے پر چیف منسٹر کے سی آر سے انکاونٹر میں ہلاک وقار احمد کے علاوہ انکاونٹر میں ہلاک دوسرے زیر دریافت قیدیوں کے ارکان خاندان اور مسلمانوں سے غیر مشروط معذرت خواہی کرتے ہوئے انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے کہا کہ انہیں قانون پر پورا بھروسہ ہے اور وہ قانون کا مکمل احترام کرتے ہیں مگر قانون کے رکھوالے پولیس نے قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے گذشتہ سال 7 اپریل 2015 کو ورنگل سنٹرل جیل سے نامپلی کریمنل کورٹ کو منتقلی کے دوران پولیس نے ضلع نلگنڈہ کے علاقہ آلیر میں وقار احمد ، سید امجد علی ، محمد ذاکر ، ڈاکٹر حنیف اور اظہار کو پولیس نے فرضی انکاونٹر میں ہلاک کردیا ہے ۔ اس کے بعد پولیس پارٹی پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے کا ان پانچ زیر دیافت قیدیوں پر الزام عائد کردیا ہے ۔ کانگریس پارٹی ابتداء سے اس انکاونٹر کو فرضی قرار دے رہی ہے اور اس کی سی بی آئی تحقیقات کرانے کا حکومت سے مطالبہ کررہی ہے ۔ حکومت نے اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دیا ہے ۔ ایک سال گذرنے کے باوجود ایس آئی ٹی نے اس فرضی انکاونٹر کی تحقیقات مکمل نہیں کی ہے اور نہ ہی حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے ۔ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے کہا کہ پولیس نے جن الزامات کے تحت وقار احمد اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا ۔ عدالت میں اس کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ کیس کو نرم پڑتا ہوا دیکھ کر ایک منظم سازش کے تحت وقار احمد اور ان کے ساتھیوں کا فرضی انکاونٹر کرتے ہوئے بے رحمانہ طور پر قتل کردیا ہے ۔ کیوں کہ وقار احمد اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری پولیس کے لیے وقار کا مسئلہ بن گئی تھی تاہم الزامات کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہونے والی پولیس بدنامی سے بچنے کے لیے پولیس پارٹی پر حملہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے فرضی انکاونٹر میں انہیں ہلاک کردیا ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے ہتھکڑیوں میں جکڑے ہوئے زیر دریافت قیدی گاڑی میں موجود ہتھیاروں سے لیس پولیس پارٹی پر کس طرح حملہ کرسکتے ہیں ۔ اس انکاونٹر پر عوام کو شکوک ہے ۔ اس لیے کانگریس پارٹی نے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے اس انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات کرانے کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے ۔ لیکن حکومت نے تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی اس نے بھی رپورٹ پیش نہیں کی ہے ۔ وقار احمد کے تین ساتھیوں کو عدالت نے منسوبہ الزامات سے بری کردیا ہے ۔ عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر فرضی انکاونٹر میں ہلاک وقار احمد اور ان کے ساتھیوں کے افراد خاندان سے معذرت خواہی کریں اور انکاونٹر میں شامل پولیس عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے اس واقعہ کی سی بی آئی تحقیقات کرائے ۔۔