نئی دہلی ۔ 11 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دہشت گردی کے مقدمات کی تحقیقات کیلئے تشکیل شدہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) آج اس وقت چراغ پا ہوگئی جب مرکزی وزارت داخلہ نے اس کو دہلی ہائیکورٹ میں انڈین مجاہدین کے کارندوں کی درخواست ضمانت سے متعلق مقدمہ سے دور رہنے کی ہدایت کی۔ وزارت داخلہ نے 2012ء میں گرفتار شدہ انڈین مجاہدین کے دو مبینہ کارکنوں سید مقبول اور عمران خان کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران این آئی اے کے وکیل کی حاضری سے پیدا شدہ مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کے طور پر کہا کہ دہلی پولیس اور این آئی اے کے درمیان تمام محکمہ جاتی مراسلاتوں کی تفصیلات اس کے پاس موجود ہیں۔
مرکزی وزارت داخلہ نے آج اپنے خصوصی سیل کے عہدیداروں اور این آئی اے کا ایک اجلاس طلب کیا جس میں بتایا گیا کہ اس مقدمہ کو این آئی اے کو منتقل کرنے کے احکام 13 مارچ سے زیرالتواء رکھے گئے ہیں اور این آئی اے کے وکیل نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے دہلی ہائیکورٹ میں رواں مقدمہ میں حاضری دی ہے۔ دہلی پولیس کی جانب سے ان دونوں کی گرفتاری کے بعد این آئی اے مرکزی وزارت داخلہ سے رجوع ہوئی تھی اور اس مقدمہ کو اپنے سپرد کرنے کیلئے ہدایت کی اجرائی کی درخواست بھی کی تھی اور بتایا تھا کہ 2013ء کے دوران حیدرآباد کے دلسکھ نگر میں ہوئے دھماکوں میں سید مقبول اور عمران خان کے ملوث ہونے کے بارے میں اس کو تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا
اور یہ ایک وفاقی ادارہ ہے جس کو دہشت گردی سے متعلق تمام مقدمات کی تحقیقات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ تاہم دہلی پولیس نے اس استدلال کی مخالفت کی اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھی اس مقدمہ کی تحقیقات میں کافی پیشرفت کی ہے اور انہیں مزید تحقیقات جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم اس مرحلہ پر مرکزی وزارت داخلہ نے دہلی پولیس کی درخواست کو نظرانداز کردیا اور مقدمہ این آئی اے کے سپرد کیا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران کہا گیا کہ این آئی اے نے اس مقدمہ کی تفصیلات جمع کرنے کیلئے کسی کو روانہ نہیں کیا تھا اور دہلی پولیس نے چارج شیٹ پیش کی تھی۔