حیدرآباد۔/4اکٹوبر ( سیاست نیوز) ممنوعہ تنظیم انڈین مجاہدین رکن ہونے اور ممبئی دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گزشتہ 9 برس سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والے ملزم انصار احمد بادشاہ شیخ کو گذشتہ دنوں اس وقت راحت حاصل ہوئی جب بامبے ہائی کورٹ نے اسے 50,000روپئے کے ذاتی مچلکہ پر مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا ۔ انصار بادشاہ حیدرآباد کے جڑواں بم دھماکوں کا ملزم ہے اور اس کیس کی سماعت نامپلی کورٹ میں جاری ہے۔ ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) کی جانب سے ملزم کی درخواست ضمانت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ مبین سولکر نے ممبئی ہائی کورٹ کے جسٹس ریویتی موہیتی ڈیرے کو بتلایا کہ ملزم کا بم دھماکوں سے قبل میڈیا ہاؤس کو ای میل بھیجنے سے کوئی لینا دینا نہیں نیز ملزم کی گرفتاری کے وقت انڈین مجاہدین نامی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا گیا تھا ۔ایڈوکیٹ مبین سولکر نے مزید کہا کہ متذکرہ معاملے میں ملزم کے خلاف سوائے اس کے اقبالیہ بیان اور دیگر ملزمین کی جانب سے دیئے گئے مبینہ اقبالیہ بیان کے علاوہ کوئی ثبوت موجود نہیں ہے نیز 9 سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی ملزم کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت عمل میں نہیں آئی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے ۔واضح رہے کہ انصار بادشاہ شیخ اور دیگر نوجوانوں کو انڈین مجاہدین کے ارکان ہونے کے الزام میں 25اگسٹ سال 2007 میں پیش آئے جڑواں بم دھماکوں ( لمبنی پارک اور گوکل چاٹ بھنڈار ) میں ملوث ہونے کے الزام میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ جڑواں بم دھماکوںکی کیس کی سماعت نامپلی سیشن کورٹ میں جاری ہے اور ملزمین کو عدالت میں پیش کیا جارہا ہے۔ انصار اور دیگر ملزمین کو ہائی سیکورٹی چرلہ پلی جیل میں محروس رکھا گیا ہے اور انہیں سخت سیکوریٹی کے درمیان کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش کیا جارہا ہے۔ایڈوکیٹ مبین سولکر نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں عدالت نے متعدد ملزمین کو ضمانت پر رہا کیا ہے جن کے خلاف سنگین الزامات استغاثہ نے عائد کیئے تھے لہذا یکسانیت کی بنیاد پر عرض گذار کو بھی ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے ۔حالانکہ جسٹس ڈیرے کے سامنے وکیل استغاثہ راجاٹھاکرے نے سخت لفظوں میں ضمانت عرضداشت کی مخالفت کی اور کہا کہ انڈین مجاہدین معاملے میں ملزمین کے خلاف سنگین معاملات ہیں اور یہ اپنی نوعیت کا ایک ایسا معاملہ ہے جس میں بظاہر تو ثبوت و شواہد نظر نہیں آئیں گے لیکن باریک بینی سے مطالعہ کے بعد یہ ثابت ہوجائے گا کہ ملزم دہشت گردانہ کارروائی میں ملو ث تھا۔