انڈونیشیا: پاکستانی کی سزائے موت کیخلاف اپیل مسترد

جکارتہ ۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) انڈونیشیا کے حکام نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایک پاکستانی سمیت 14 غیر ملکیوں کی سزائے موت روکنے کی اپیل مسترد کر دی ہے۔ سزائے موت پانے والوں میں 52 سالہ پاکستانی شہری ذوالفقار علی کے علاوہ نائجیریا، زمبابوے اور ہندوستان کے شہری بھی شامل ہیں۔ ان تمام افراد پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام ہے اور انڈونیشیا کے اٹارنی جنرل ایچ محمد پراسیتیو کا کہنا ہے کہ انھیں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دی جائے گی۔ انڈونیشیا نے 2013 میں سزائے موت پر پابندی ختم کر دی تھی۔ ذوالفقار علی سمیت تمام مجرمان کی سزا پر عمل درآمد جاوا کے جزیرے نسکام بنگن کی جیل میں ہوگا جہاں انھیں پیر کو منتقل کیا گیا ہے۔ جس جیل میں انھیں سزائے موت دی جائے گی وہاں ایمبولینسیں اور تابوت بھی پہنچا دیے گئے ہیں۔ جکارتہ میں پاکستانی سفارتخانے نے سزائے موت پانے والے پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی سزا پر عمل درآمد روکنے کے لیے انڈونیشیا کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا تھا اور اس مقدمے کا دوبارہ جائزہ لینے کی درخواست کی تھی۔تاہم اب پاکستانی سفارتخانے کے ناظم الامور سید زاہد رضا کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کو ان کی سزا پر فوری عمل درآمد کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔ انڈونیشیا کے اٹارنی جنرل آفس کے ترجمان محمد روم کا بھی کہنا ہے کہ یہ اموات ’ہمارے مثبت قوانین پر عمل درآمد ہیں اور ان میں تاخیر یا تعطل نہیں کیا جائے گا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’تمام مقدمات میں بشمول اپیلوں کے طویل قانونی کارروائی کی گئی۔ ان تمام (افراد) کو تمام مرحلوں پر مواقع فراہم کیے گئے۔‘