جکارتہ۔ 6 اگسٹ ۔(سیاست ڈاٹ کام) انڈنیشیا میں لومبوک جزیرے پر اتوار کو آئے 7.0 شدت کے زلزلے میں کم از کم 98 لوگوں کی موت ہو گئی اور200 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ انڈونیشیا کی قومی ڈیزاسٹر ایجنسی نے پیر کو کہا کہ زلزلے میں مارے گئے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 98 ہو گئی ہے ۔ایجنسی کے مطابق زیادہ تر موت ملبہ گرنے کی وجہ سے ہوئی۔زلزلے میں سینکڑوں زخمی ہو گئے اور ہزاروں گھر تباہ شدہ ہوگئے ۔ایجنسی کے ترجمان ستوپو پروو نگروھو نے بتایا کہ زلزلے کی وجہ سے لوگوں میں دہشت پھیل گئی اور وہ گھروں اور عمارتوں سے نکل کر باہر بھاگنے لگے ۔ رات بھر بجلی کٹی رہنے کی وجہ سے ریلیف اور ریسکیو کاموں میں کافی دقتیں آئیں جس کی وجہ سے راحتی ٹیم کے ارکان کو متاثرہ علاقوں میں جانے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد میں اور اضافہ ہو سکتا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق لومبوک میں زلزلے کا مرکز زمین سے 10 کلومیٹر نیچے تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق لومبوک کے زیادہ تر علاقوں میں زلزلے کے بعد بجلی گل ہو گئی تھی ۔ لومبوک اور اس کے پڑوسی جزیرہ بالی کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی عمارت کو بھی زلزلے کے جھٹکوں سے نقصان پہنچا لیکن پروازوں کی خدمات جاری رہی۔ ایجنسی نے زلزلے کے بعد سنامی کی وارننگ جاری کی تھی اور لوگوں سے سمندر سے دور رہنے کی اپیل کی تھی لیکن سنامی وارننگ کو بعد میں واپس لے لیا گیا۔ لومبوک میں ایک ہفتے پہلے 6.4 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 14 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔انڈونیشیا میں امدادی کارروائیوں کے ادارے کے ایک ترجمان نے ’اے ایف پی ‘کو بتایا کہ زلزلے کے نتیجے میں لومبوک کے مرکزی شہر ماترم میں بڑی تعداد میں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے ۔زخمیوں کواسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ ڈاکٹرز سڑکوں پر بھی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔بالی میں زلزلے کے جھٹکے کئی سکنڈ تک محسوس کیے گئے اور لوگ عمارتوں سے باہر نکل آئے ۔بالی میں آسٹریلیا کے ایک سیاح مائیکل لنڈسی نے برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹر کو بتایا کہ زلزلہ کے جھٹکے محسوس ہونے پر ہوٹل سے لوگ افراتفری میں باہر نکل گئے ۔انھوں نے بتایا کہ سڑکیں لوگوں سے بھری ہوئی تھیں۔خیال رہے کہ انڈونیشیا میں زلزلے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے کیونکہ یہ ملک ’رنگ آف فائر‘ یعنی مسلسل زلزلے اور آتش فشاں کے دھماکوں کے علاقے میں آباد ہے ۔