جکارتہ ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) انڈونیشیا کے اعلیٰ سطحی انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے 6 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا اور ایک اور عسکریت پسند کو سالِ نو کی تقاریب کے دوران گرفتار کرلیا۔ جبکہ پولیس اور اُس کے درمیان اُس کے مکان کے قریب رات بھر مقابلہ جاری رہا۔ محکمہ سراغ رسانی کو قبل ازیں اطلاع ملی تھی کہ پولیس نے دارالحکومت جکارتہ کے مضافات میں دھاوے کرکے تحقیقات کی تھیں اور پتہ چلایا تھا کہ میانمار کے سفارت خانے اور ایک بدھ مت کے مندر پر بم حملوں کی سازش کی جارہی ہے۔ قومی پولیس کے ترجمان بریگیڈیر جنرل بائے رافلی امر نے کہاکہ 9 گھنٹے طویل فائرنگ کا تبادلہ کل دیر گئے شروع ہوا تھا۔
جبکہ بیشتر انڈونیشیائی شہری 2013 ء کے اختتام اور 2014 ء کے استقبال کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہلاک ہونے والوں نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا اور پولیس پر فائرنگ کی اور دیسی ساختہ بم پھینکے جس سے ایک پولیس عہدیدار زخمی ہوگیا۔ شبہ ہے کہ یہ گروپ ڈکیتیوں میں بھی ملوث تھا۔ علاوہ ازیں پولیس کو نشانہ بناکر کی جانے والی دہشت گرد سرگرمیوں کے لئے مالیہ بھی فراہم کرتا تھا۔ وہ سانٹوسو زیرقیادت دہشت گرد گروپ سے الحاق رکھتا تھا جو پولیس کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔ مسلم ۔ عیسائی صف آرائی کے مرکز سنٹرل سلاویسی نے 1998 ء سے 2002 ء کے درمیان کم از کم ایک ہزار افراد دہشت گردی کے نتیجہ میں ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ یہ اِس بات کا اشارہ ہے کہ پولیس کے کچھ ملازمین بھی اِس گروپ کے ساتھ سازباز رکھتے ہیں۔