مسلمانوں اور دلتوں کو کو انڈومنٹ اراضیات سے بیدخل کرنے کی ہدایت پر برہمی
حیدرآباد 28 جون ( سیاست نیوز ) حکومت آندھرا پردیش کی جانب سے انڈومنٹ اراضی کے متعلق جاری جی او 425 تنازعہ کا شکار ہوگیا ہے جس سے مسلمانوں اور دلتوں کی توہین ہورہی ہے ۔ مسلمانوں کو ان اراضیات سے فوری علحدہ کرنے اور اراضیات واپس نہ کرنے والے مسلمانوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے ۔ دلتوں کیلئے شرط رکھی گئی کہ وہ مقامی چرچ سے نان کرسچن کا سرٹیفیکٹ حاصل کریں ۔ تلگو دیشم حکومت کے اس فیصلے کے بعد مسلمانوں اور دلتوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ جی او 425 میں وضاحت کی گئی ہے کہ اگر انڈومنٹ کے اراضیات پر غیر ہندو ، بالخصوص مسلمان زراعت یا تجارتی کاروبار انجام دے رہے ہیں تو ان سے اراضیات فوری طور پر واپس لے لی جائیں ۔ اراضیات سے دستبرداری اختیار کرنے سے انکار کرنے والے مسلمانوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ ان اراضیات پر مسلمانوں کو زراعت و دیگر کاروبار کرنے پر امتناع عائد کردیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی دلتوں سے بھی انڈومنٹ اراضی واپس لینے کی ہدایت دی گئی ہے تاہم ان کے لیے ایک لچک رکھی گئی ہے ۔ اگر دلت مقامی چرچ سے نان کرسچن کا سرٹیفیکٹ حاصل کرتے ہیں تو انہیں ان اراضیات کو زراعت و تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مشروط گنجائش رکھی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ دلتوں کے علاوہ ہندو مذہب کے دوسرے طبقات بھی عیسائی مذہب قبول کررہے ہیں ۔ مگر ان کیلئے شرط نہیں رکھی گئی ہے صرف دلتوں کیلئے شرط رکھنے پر دلتوں میں حکومت کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ انڈومنٹ اراضیات سے دلتوں اور مسلمانوں کی عدم دستبرداری پر ان کے خلاف اراضیات پر قبضے کے مقدمات درج کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے ۔ حکومت آندھرا پردیش کے اس فیصلے سے مسلمانوں میں بے چینی اور ناراضگی پائی جاتی ہے کیوں کہ انڈومنٹ کی اراضیات پر مسلمانوں کے زراعت اور تجارتی کاروبار کرنے پر امتناع عائد کرنے والی تلگو دیشم حکومت نے وقف اراضیات پر تجارت اور دیگر تجارتی کاروبار کرنے والے ہندوؤں کے خلاف اس طرح کے کوئی امتناعی احکامات جاری نہیں کیے کیوں کہ آندھرا پردیش کے کئی حصوں میں وقف جائیدادوں پر عرصے سے ہندوؤں کی جانب سے زراعت کی جارہی ہے اور دوسرے تجارتی کاروبار ہو رہے ہیں مگر حکومت آندھرا پردیش اس پہلو کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے ۔ اگر انڈومنٹ اراضی پر کاروبار سے مسلمانوں کو روکا جارہا ہے تو وقف جائیدادوں پر موجود ہندوؤں کو بھی بیدخل کرنے کا مسلمان حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں ۔