انٹونی اور کجریوال پاکستانی ایجنٹ ، مودی کا الزام

جموں ۔ 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی نے آج وزیر دفاع اے کے انٹونی اور اروند کجریوال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دونوں کو پاکستانی ایجنٹ اور ہندوستان کا دشمن قرار دیا اور کہاکہ دونوں پاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔ اُنھوں نے سوال کیاکہ پاکستان کے لئے منفرد طاقت کی حیثیت سے 3 اے کے اُبھر رہے ہیں۔ ایک ہے اے کے 47 جو کشمیر میں خونریزی کے لئے استعمال کی جاتی ہے، دوسرے ہیں اے کے انٹونی جو پارلیمنٹ کو اطلاع دیتے ہیں کہ کچھ لوگ پاکستانی فوج کی وردیوں میں سپاہیوں کا سر قلم کرنے آئے تھے جبکہ ہماری فوج کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوجی آئے تھے۔ اِس بیان سے آپ کے خیال میں کس کو فائدہ پہونچا۔ بی جے پی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کجریوال پر بھی تنقید کی جنھوں نے بحیثیت چیف منسٹر دہلی 49 دن برسر اقتدار رہنے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔

اُنھوں نے کہاکہ تیسرے اے کے جو اے کے 49 ہیں، ابھی ابھی ایک نئی پارٹی کو جنم دے چکے ہیں۔ پارٹی کی ویب سائیٹ پر کشمیر کو پاکستان میں دکھایا گیا ہے۔ پارٹی کا ایک سینئر رکن خود زور زور سے مطالبہ کررہا ہے کہ کشمیر میں استصواب عامہ کروایا جائے۔ پاکستان اِن کے بیانات پر خوشی سے ناچ رہا ہے۔ یہ پاکستان کے ایجنٹ اور ہندوستان کے دشمن پاکستان کی زبان میں بات کررہے ہیں۔ جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکرجی کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی نے الزام عائد کیاکہ مکرجی نے اپنی زندگی جموں و کشمیر کے لئے قربان کردی۔ کسی بھی جنگ میں اُتنے فوجی ہلاک نہیں ہوئے جتنے ہندوستانی شہریوں نے اِس ریاست کے لئے جانوں کی قربانی دی۔ انٹونی کے گزشتہ سال پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان پر بھی تنقید کی۔
کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ جب پاکستانی فوجیوں نے جموں و کشمیر کے مین گھر سیکٹر میں دراندازی کی اور دو فوجیوں کو جن میں سے ایک کا سر قلم کردیا گیا تھا، ہلاک کردیا۔ لیکن وزیر دفاع نے پارلیمنٹ میں کہاکہ کچھ لوگ پاکستانی فوجی وردی میں اِن سپاہیوں کو قتل کرنے آئے تھے۔ اُنھوں نے ہیرا نگر میں بھارت وجئے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ کشمیر میں اٹل بہاری واجپائی کی پالیسیوں کو آگے بڑھائیں گے تاکہ کشمیر کی ’’قسمت‘‘ بدل سکیں۔ واجپائی نے جو راستہ بتایا تھا وہ انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کا راستہ تھا اور ہم اِسے آگے بڑھائیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ واجپائی حکومت کو مزید پانچ سال اقتدار حاصل ہوتا تو اس نے کشمیر کا حلیہ بدل دیا ہوتا اور مسائل ختم ہوگئے ہوتے۔ اُن کے تبصرہ کی نمایاں اہمیت ہے کیونکہ ریاست کی اصل دھارے کی سیاسی پارٹیاں بشمول برسراقتدار نیشنل کانفرنس، اپوزیشن ٹی ڈی پی اور اعتدال پسند حریت کانفرنس جس کی قیادت میر واعظ عمر فاروق کرتے ہیں، حال ہی میں واجپائی حکومت کے کشمیر سے متعلق اقدامات کی ستائش کرچکے ہیں۔ قبل ازیں نریندر مودی نے وشنو دیوی مندر میں درشن کیا۔ اس سوال پر کہ ریاستی چیف منسٹر عمر عبداللہ نے اُنھیں مباحثہ کا چیلنج کیا ہے، اُنھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ مودی کا جموں کے علاقہ میں یہ دوسرا جلسہ عام تھا۔