انٹر میڈیٹ نتائج کی دھاندلیوں کی برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ

مہلوک طلبہ کے افراد خاندان کو ایک کروڑ معاوضہ پر زور ، آر کرشنیا سابق رکن اسمبلی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 6 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : صدر آل انڈیا بیاک ورڈ کلاسیس ویلفیر اسوسی ایشن و سابق رکن اسمبلی مسٹر آر کرشنیا نے ریاست میں گذشتہ دنوں بورڈ آف انٹر میڈیٹ ایجوکیشن کے جاری نتائج میںپیش آئیں مبینہ بے قاعدگیوں و دھاندلیوں اور طلباء و طالبات کے پیش آئے خود کشی واقعات کی برسر خدمت ہائی کورٹ جج کے ذریعہ مکمل تحقیقات کروانے کا حکومت سے مطالبہ کیا اور حکومت تلنگانہ و بورڈ آف انٹر میڈیٹ ایجوکیشن پر الزام عائد کیا کہ خانگی ٹکنالوجی ادارہ کے ہاں طلباء وطالبات کے درخشاں مستقبل کو رہن رکھ کر طلباء وطالبات کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جس کے نتیجہ میں اب تک تقریبا 30 طلباء و طالبات کے خود کشی واقعات پیش آئے ۔ لہذا مہلوک فی طالب علم کے افراد خاندان کو کم از کم ایک کروڑ روپئے مالی معاوضہ ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے وزراء کے ساتھ ساتھ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا مضحکہ اڑایا اور کہا کہ چندرشیکھر راؤ کو جو کوئی بھی رکن اسمبلی کم از کم 200 کروڑ روپئے فراہم کرے انہیں وزارتی عہدہ سونپ رہے ہیں اور اس طرح کم از کم دسویں جماعت بھی کامیاب نہ ہونے والے آج وزیر کے عہدے پر فائز ہیں ۔ مسٹر آر کرشنیا نے ریاستی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت طلباء کو فیس ری ایمبرسمنٹ کی رقومات فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی جب کہ چیف منسٹر اور ریاستی وزراء طلباء کو فیس ری ایمبرسمنٹ رقومات فراہم کرنے کا ادعا کر کے طلباء کے ساتھ بھی دھوکہ دے رہے ہیں ۔ بلکہ فیس ری ایمبرسمنٹ کو برخاست کرنے کی سازشیں مرتب کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے ریاستی حکومت پر شعبہ تعلیم کو تباہ کردینے اور نقصان پہونچانے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے چیف منسٹر کے اس اقدام کو مخالف طلباء اقدام سے تعبیر کیا ۔ مسٹر آر کرشنیا نے انٹر میڈیٹ نتائج میں پیش آئیں مبینہ بے قاعدگیوں و دھاندلیوں کی طلباء کے مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے فی الفور برسر خدمت ریاستی ہائی کورٹ جج کے ذریعہ مکمل تحقیقات کروانے کا حکومت سے پر زور مطالبہ کیا ۔ بصورت دیگر ریاستی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کرنے کا سخت انتباہ دیا ۔۔