انٹرمیڈیٹ نتائج کے بارے میں ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ

جوابی بیاضات آن لائین کرنے کا خیرمقدم، انصاف کے حصول تک جدوجہد جاری رکھنے کانگریس کا اعلان
حیدرآباد ۔ 16۔ مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس لیگل سیل کے صدرنشین اور پردیش کانگریس کے جنرل سکریٹری ونود ریڈی نے انٹرمیڈیٹ نتائج کے بارے میں تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ونود ریڈی اور دامودر ریڈی نے کہا کہ کسی بھی ریاست کی ہائی کورٹ نے طلبہ کے حق میں اس طرح کا تاریخی فیصلہ نہیں سنایا۔ انہوں نے کہا کہ 18 اپریل کو نتائج کی اجرائی کے بعد کئی بے قاعدگیاں اور خامیاں منظر عام پر آئیں۔ میرٹ کے کئی طلبہ کو نتائج میں ناکام قرار دیا گیا۔ اس صورت حال سے مایوس ہوکر کئی طلبہ نے خودکشی کرلی۔ کانگریس لیگل سیل کی جانب سے مفاد عامہ کی درخواست ہائی کورٹ میں دائر کی گئی جس کی کل تفصیلی سماعت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لیگل سیل کی جانب سے یہ استدلال پیش کیا گیا کہ محض دوبارہ جانچ اور ری کاونٹنگ کے نتائج کی اجرائی سے طلبہ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ حکومت نے ابتدائی جانچ کیلئے جو تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی ، اس نے گلوبرینا کمپنی کی صلاحیت پر سوال اٹھائے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کمپنی کے پاس ناقص سافٹ ویر کے سبب نتائج میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ مقدمہ میں گلوبرینا کمپنی کو فریق بنانے کی عدالت نے اجازت دے دی۔ کارگزار چیف جسٹس پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے نہ صرف نتائج کی اجرائی بلکہ تمام امیدواروں کے جوابی بیاضات آن لائین کرنے کی ہدایت دی ہے۔ 27 مئی کی شام 5 بجے تک نتائج جاری کرتے ہوئے تمام جوابی بیاضات آن لائین کردیئے جائیں گے ۔ دامودر ریڈی نے کہا کہ جوابی بیاضات کو آن لائین کرنے سے طلبہ کو سہولت ہوگی اور وہ اپنا ہال ٹکٹ نمبر آن لائین سبمٹ کرتے ہوئے اپنا جوابی پرچہ ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔ کانگریس قائدین نے عدالت کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے 6 جون کو آئندہ سماعت مقرر ہے۔ اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ خودکشی کرنے والے خاندانوں کو معاوضہ کی ادائیگی اور اسکام کے ذمہ داروں کے خلاف کریمنل کیس درج کرنے کیلئے عدالت سے احکامات حاصل کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تین رکنی کمیٹی نے حکومت کو جو رپورٹ پیش کی ہے ، اسے عدالت میں پیش کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ خاطیوں کے خلاف کریمنل کیس درج کئے جانے تک جدوجہد جاری رہے گی ۔ امتحانات کے اعلان کے بعد سے اختتام تک کئی بے قاعدگیوں کا ارتکاب کیا گیا لیکن نشاندہی کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔