انٹارکٹیکا کی دریافت

بچو! یہ ساتواں براعظم وہ ہے جو قطب جنوبی کو گھیرے ہوئے ہے۔ بیسویں صدی میں اس کی چھان بین کے لیے جو مہمیں بھیجی گئیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ براعظم رقبے میں کم از کم پچاس لاکھ مربع میل ہوگا۔ یاد رہے کہ یورپ کا رقبہ صرف ساڑھے سینتیس لاکھ مربع میل ہے۔ گویا نیا براعظم ایشیا،امریکہ اور افریقا کے بعد رقبے میں چوتھے درجے پر ہوگا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے تمام حصوں کا پتا لگالیا جائے تو یہ پچاس لاکھ مربع میل سے بھی زیادہ نکلے۔ 1947ء تک امریکہ نے اس کی صرف چار لاکھ ساٹھ ہزار مربع میل زمینوں کا نقشہ تیار کیا تھا۔اس براعظم کی دریافت کا سلسلہ اٹھارھویں صدی ہی میں شروع ہوگیا تھا، لیکن باقاعدہ مہمیں 1901ء سے جانے لگیں۔ جنوری 1912ء میں اسکاٹ قطب جنوبی پر جاپہنچا، لیکن یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس سے پیشتر ناروے کا ایک منچلا آدمی وہاں اپنے ملک کا جھنڈا گاڑ چکا تھا۔ واپسی میں اسکاٹ اور اس کے ساتھی برفانی ہوا میں ایسے پھنسے کہ ایک رات کو خیموں میں لیٹے لیٹے ان کے جسم اکڑ گئے۔ اسی طرح اور لوگوں نے بھی علم و انکشاف کی راہ میں جانیں دیں، مگر مہموں کا سلسلہ نہ رکا۔