انسداد گاؤکشی کیلئے ملک گیر سطح پر وی ایچ پی اقدامات

حیدرآباد 10 سپٹمبر (سیاست نیوز) وشوا ہندو پریشد کی جانب سے گاؤکشی کو روکنے کے لئے قومی سطح پر اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ وشوا ہندو پریشد کارکن آئندہ ماہ عیدالاضحی کے پیش نظر گاؤکشی کو روکنے کے متعلق پُرجوش نظر آرہے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں بھی اِس کے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ گاؤکشی کو روکنے کے لئے قانون انسداد گاؤکشی موجود ہے لیکن اِس قانون کے تحت فراہم کردہ گنجائش کے مطابق ہی عیدالاضحی کے موقع پر بڑے جانور بازار میں لائے جاتے ہیں۔ اِن جانوروں کو روکنے کا کسی نام نہاد ٹاسک فورس یا رضاکارانہ تنظیموں کو اختیار نہیں ہے لیکن اِس کے باوجود شروع ہونے والی اِن سرگرمیوں پر محکمہ پولیس کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے خصوصی نظر رکھی جارہی ہے۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب اِس مرتبہ گاؤکشی کو روکنے کے لئے زعفرانی تنظیموں کے کارکنوں میں کافی جوش و خروش دیکھا جارہا ہے۔ اِس جوش و خروش کی بنیادی وجہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ملک کے وزارت عظمیٰ کے عہدہ پر موجود نریندر مودی ہندو جذبات و احساسات کا احترام کرتے ہیں۔ اِسی لئے وہ اِن زعفرانی تنظیموں کو کھلی چھوٹ فراہم کریں گے لیکن ماہرین قانون کا احساس ہے کہ اِس طرح کی کسی بھی کوشش کو قانونی دائرہ میں روکنے کا اختیار ہندوستانی شہریوں کو حاصل ہے

اور ہندوستان میں موجود گاؤکشی قوانین میں اُن جانوروں کو ذبح کرنے کی اجازت حاصل ہے جو کسی مقصد کے تحت استعمال کے متحمل نہیں ہوتے۔ اِسی لئے اِن جانوروں کو ذبح کیا جاسکتا ہے۔ بڑے جانوروں کے تاجرین کا کہنا ہے کہ عیدالاضحی سے قبل شروع ہونے والی اِن سرگرمیوں پر روک لگانے کے لئے حکومت سے نمائندگیاں کی جاچکی ہیں اور اِن نمائندگیوں کے ذریعہ یہ واضح کیا جاچکا ہے کہ بڑے جانور کے جو تاجر بازار میں فروخت کے لئے لاتے ہیں وہ اکثریتی طبقہ کی جانب سے ہی فروخت کئے ہوئے ہوتے ہیں اور اِن جانوروں کو ذبح کرنے کا اجازت نامہ بھی حاصل ہوتا ہے لیکن عیدالاضحی سے قبل زعفرانی تنظیموں کے کارکن رضاکارانہ تنظیموں کے کارکنوں کی حیثیت سے شہر میں داخل ہونے والے راستوں کے قریب باضابطہ بوتھ بناکر جانور منتقل کرنے والی گاڑیوں کو نشانہ بناتے ہیں اور یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اِن جانوروں کی قربانی کا اجازت نامہ موجود ہے یا نہیں۔ بڑے جانور کے تاجرین نے حکومت تلنگانہ اور ریاستی پولیس کے علاوہ شہری پولیس انتظامیہ سے اِس بات کی خواہش کی ہے کہ وہ اِس مسئلہ کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے کسی بھی طرح کی شرانگیزی کو روکنے کے قبل ازوقت اقدامات کرے اور زعفرانی تنظیموں کو اِس بات کا پابند بنائے کہ اِس طرح کی کسی بھی حرکت میں ملوث نہ ہوں جس سے کشیدگی کا خطرہ پیدا ہو اور تاجرین کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے۔ بڑے جانور کے تاجرین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر جانوروں کی منتقلی یا کسی بھی طرح کی غیرقانونی حرکت ہورہی ہو تو پولیس اُن کے خلاف کارروائی کرے اِس پر اُنھیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن کارروائی کے نام پر کسی قسم کی ہراسانی نہیں ہونی چاہئے۔