انسداد فرقہ وارانہ فسادات بل کی پیشکشی کی کوشش ناکام

راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی، گجرات جیسے حالات روکنے بل ضروری : کپل سبل
نئی دہلی ۔ 5 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت کو آج اس وقت پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے راجیہ سبھا میں نئے انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کو متعارف کرنے کی کوشش کی لیکن سارے اپوزیشن نے متحدہ طور پر اس کی مخالفت کی۔ حکمراں کانگریس اور اصل اپوزیشن بی جے پی کے مابین بحث و تکرار شروع ہوگئی اور قائد اپوزیشن ارون جیٹلی نے کہا کہ یہ بل وفاقی ڈھانچہ کے خلاف ہے۔ انہوں نے بل کو متعارف کرنے تحریک کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کو یہ بل وضع کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ دیگر اپوزیشن قائدین بشمول بایاں بازو، ڈی ایم کے، انا ڈی ایم کے، ترنمول کانگریس اور سماج وادی پارٹی نے بھی مخالفت شروع کردی اور اس بات سے اتفاق کیا کہ بل کے ذریعہ ریاستی حکومتوں کے حقوق پر ضرب لگائی جارہی ہے۔ وزیرقانون کپل سبل نے وضاحت پیش کی اور کہا کہ مرکزی حکومت کو فیصلہ سازی کے کوئی اختیارات نہیں رہیں گے اور تمام اختیارات انسانی حقوق کمیشن کو دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بل سے وفاقی ڈھانچہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ مرکز صرف اسی صورت میں کارروائی کرسکتا ہے جب ریاستوں کی رضامندی ہو اور اختیارات انسانی حقوق کمیشن کو دیئے جارہے ہیں۔ ارون جیٹلی نے اس وضاحت سے اتفاق نہیں کیا جبکہ کپل سبل نے کہا کہ اس بل کی ضرورت اس لئے لاحق ہوئی کہ ریاستی حکومتیں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بگاڑنے میں ملوث رہی ہیں جیسا کہ گجرات میں ہوا ان حالات میں کارروائی ناگزیر ہوجاتی ہے۔

ان کے اس ریمارک پر بی جے پی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ایوان میں دونوں طرف سے ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ ڈپٹی چیرمین پی جی کورین نے بل متعارف کرنے کا عمل روک دیا۔ پی جے کورین نے کہا کہ انسداد فرقہ وارانہ تشدد (انصاف اور بازآباد کاری کا حصول) بل 2014ء کو پیش کیا جارہا تھا لیکن اسے ایوان کے موڈ کو دیکھ کر مؤخر کردیا گیا ہے۔ بی جے پی، سی پی آئی ایم، انا ڈی ایم، ڈی ایم کے اور ایس پی نے بل کی شدید مخالفت کی ہے۔ پارلیمنٹ کی کارروائی اور بل کی پیشکشی کو مؤخر کردینے سے قبل ایوان میں مختصر طور پر مباحث کا آغاز ہوا۔ گجرات فسادات کے مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے یہ بل ضروری ہے۔ بی جے پی نے انسداد فرقہ وارانہ فسادات بل کو پیش کرنے کی حکومت کی ناکام کوشش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا لائحہ عمل صرف یہ ہیکہ اپنا امیج بہتر بناسکے۔ پارٹی کے ڈپٹی لیڈر روی شنکر پرساد نے راجیہ سبھا میں کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے ذہن میں ایک مخصوص ایجنڈہ تیار کرلیا ہے۔ وہ ڈوبتی کشتی کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس کا لائحہ عمل یہ ہیکہ طویل سیشن منعقد کیا جائے حالانکہ روایتی طور پر علی الحساب بجٹ کیلئے پارلیمانی سیشن مختصر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد فرقہ وارانہ فسادات بل جلد بازی میں پیش کیا گیا اور جب اس کی شکست یقینی نظر آئی تو حکومت نے اسے ملتوی کردیا۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن ارون جیٹلی نے کہاکہ اس بل کو متعارف کرنے کے فوری بعد بالکل صحیح انداز میں واپس لے لیا گیا۔