انسداد دہشت گردی قوانین کا بیجا استعمال

نئی دہلی ۔ 25 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں آج بعض ارکان نے سخت گیر مخالف دہشت گردی قوانین کے بیجا استعمال پر تنقید کی اور ان قوانین کو فی الفور منسوخ یا از سر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔ وقف صفر کے دوران انڈین یونین مسلم لیگ کے محمد بشیر نے غیر قانونی سرگرمیوں (انسداد) ایکٹ کا مسئلہ اٹھایا اور اسے سیاہ قانون قرار دیا ۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کسی کو نشانہ بنانے کیلئے مخالف دہشت گردی قانون کا بیجا استعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قانون کے تحت درج کئے گئے تمام کیسوں کا عدلیہ کے ذریعہ جائزہ لیا جائے کیونکہ بیشتر ملزمین کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ سیاہ قانون کا کالعدم کردیں تاکہ کسی کو نشانہ بنانے کیلئے مخالف دہشت گردی (قانون کے بیجا استعمال سے باز رکھا جائے۔ منی پور کے کانگریسی رکن پارلیمنٹ تکوچھم منسیا نے مسلح دستوں کو خصوصی اختیارات کے قانون (AFSPA) کے بیجا استعمال پر شدید اعتراض کیا اور کہا کہ اس پر فی الفور نظرثانی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مختلف کمیٹیوں بشمول کانگریسی ایم پی اور سابق مرکزی وزیر ویرپا موپیلی اور جسٹس جے ایس ورما کی زیر قیادت کمیٹی کی رپورٹس کا حوالہ دیا جس میں اس قانون کے جابرانہ دفعات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عسکریت پسندی سے متاثرہ ریاست منی پور اور جموں و کشمیر میں AFSPA نافذ العمل ہے جس پر سیاسی جماعتوں اور شہری حقوق کی تنظیموں کا یہ دعویٰ ہے کہ مسلح فورسس اس قانون کے ذڑیعہ حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزی کر رہے ہیں۔