حیدرآباد ۔ 8 جون (محمد ریاض احمد) انسانی ذہن کا مقابلہ کمپیوٹر ہرگز نہیں کرسکتا۔ اگر کمپیوٹر سے کوئی سوال کیا جائے تو وہ اس سوال کا جواب دینے کیلئے کچھ سیکنڈس ضرور لے گا لیکن اگر کسی غیرمعمولی صلاحیت کے حامل لڑکا، لڑکی یا نوجوان سے کوئی سوال کیا جائے تو وہ بناء کسی توقف کے سوال ختم ہوتے ہی جواب دے دے گا۔ ذہانت دراصل قدرت کی دین ہے اور اللہ عزوجل نے ہر انسان کو عقل سلیم عطا کی ہے۔ سوچنے، سمجھنے کی صلاحیتوں سے اسے مزین کیا ہے لیکن ہم زیادہ سوچتے نہیں اور فکر نہیں کرتے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بار بار تدبر و تفکر کی دعوت دی ہے، جس نے تدبر و تفکر کی عادت ڈالی یقینا اسے کامیابی ملی ہے۔ قارئین … ہم بات کررہے تھے ذہانت کی 7 سالہ نرجاندھی گپتا کی جو غیرمعمولی صلاحیتوں کی حامل لڑکی ہے۔ اس کی جنرل نالج کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہیکہ وہ کمپیوٹر سے بھی تیز اور آگے ہے۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے ملت کے ہونہار لڑکے، لڑکیوں کے ساتھ نرجاندھی گپتا کو بھی سیول سرویسیس کیلئے تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیز ہائی اسکول میں تیسری جماعت میں زیرتعلیم اس کمسن طالبہ کی فیس، اسکول ڈریس کتابوں اور کاپیوں و اسٹیشنری کیلئے انہوں نے اسے 21 ہزار روپئے کی امداد دی ہے۔ ساتھ ہی اس انسانی کمپیوٹر کو اخبار سیاست کی برانڈ ایمبسیڈر بنانے کا اعلان کیا۔ سیاست آئی اے ایس مشن میں شامل نرجا کے نانا نارائن گپتا کی خواہش پر اسے ایجادات و دریافتوں سے متعلق انگریزی کتاب فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی۔ نرجا کے نانا نارائن گپتا ایک ٹائپسٹ ہیں وہ ہر روز زائد از دیڑھ گھنٹے اپنی نواسی کو جنرل نالج پڑھاتے ہیں۔ انگریزی کے گرامر میں بھی وہ اس قدر مہارت حاصل کرچکی ہیکہ دیکھنے اور سننے والوں کو حیرت ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نرجا نے بتایا کہ وہ علی الصبح 5 بجے بیدار ہوجاتی ہے اور رات 9 بجے سو جاتی ہے۔ صرف آدھا گھنٹہ ٹی وی پروگرامس کا مشاہدہ کرتی ہے۔ اسے اپنے نانا سے بہت پیار ہے۔ عام بچوں کی طرح وہ کھیل کود میں وقت بھی ضائع نہیں کرتی۔ نرجا بڑی ہوکر آئی اے ایس یا آئی پی ایس بننے کی خواہاں ہے۔ اس کے بلند عزائم کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ وہ صدرجمہوریہ ہند کے باوقار عہدہ پر فائز ہونے کی تمنا اپنے دل میں رکھتی ہے۔ نرجا کی غیرمعمولی ذہنی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے کئی سیاسی قائدین وزرائے اعلیٰ اور اہم شخصیتوں نے نانا اور نواسی کی ستائش کی۔ واضح رہیکہ نرجاندھی گپتا کے والد اسے اور اس کی ماں کو صرف اس بنیاد پر چھوڑ گئے کیونکہ نرجا ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی۔ نارائن گپتا نے جناب زاہد علی خاں اور ادارہ سیاست کے جذبہ خدمت خلق کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیٹر سیاست بلالحاظ مذہب و ملت ہونہار طلبہ کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور ہندوستان میں ایسی مثال ملنی مشکل ہے۔