تاخیر پر چیف جسٹس کے زیرقیادت سپریم کورٹ بنچ کی برہمی ، چار ہفتوں کی مہلت
نئی دہلی ۔23جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے مرکز کو آج ہدایت کی کہ قومی انسانی حقوق کمیشن میں اندرون ایک ہفتہ ڈائرکٹر جنرل ( ڈی جی ) کا تقرر کیا جائے ۔ چیف جسٹس جگدیش سنگھ کھیھر کی قیادت میں ایک بنچ نے اس انسانی حقوق ادارہ کے ارکان کا اندرون چار ہفتہ تقرر کرنے کی بھی مرکزی حکومت کو ہدایت کی ہے ۔ اس بنچ نے کہاکہ ’’ہم اگر اس مقدمہ کی سماعت کا آغاز کریں گے اور کوئی حکم جاری کریں گے تو آپ ( مرکز) کسی مشکل میں آجائیں گے ۔ ارکان کے تقرر کیلئے ہم آپ کو چار ہفتوں کی مہلت دیتے ہیں۔ ہم اُمید و توقع کرتے ہیں کہ ارکان کے تقرر کا عمل اندرون چار ہفتے مکمل کرلیا جائے گا‘‘۔ بنچ نے مقدمہ کی سماعت کے دوران کہاکہ ’’آپ( مرکز ) آخر کیوں کسی کاتقرر نہیں کرتے ؟ ۔ آپ کو یہ کرنا ہوگا ۔ ہم آپ کو بہت زیادہ وقت نہیں دے رہے ہیں‘‘ ۔ اس بنچ نے جس میں جسٹس این وی رضا اور جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ بھی شامل ہیں کہا کہ ’’ارکان کے تقرر کے لئے ہم آپ کو تین ہفتے اور ڈی جی کے تقرر کیلئے ایک ہفتہ کا وقت دے رہے ہیں‘‘ ۔ تاہم مرکز کی جانب سے مزید وقت دینے کی درخواست پر عدالت عظمیٰ نے انسانی حقوق کمیشن کے ارکان کے تقرر کے لئے چار ہفتوں کاوقت دیا۔ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال 2 ڈسمبر کو اس مقدمہ کی سماعت کے دوران قومی انسانی حقوق کمیشن میں بشمول ڈائرکٹر جنرل تحقیقات اور ایک رکن ، مختلف مخلوعہ عہدوں پر تقررات میں غیرضروری تاخیر پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے مرکز کو اس تاخیر کی وجہ بتانے کی ہدایت کی تھی۔ اس نے مرکز کو ہدایت کی تھی کہ ان عہدوں پر بعجلت ممکن تقررات کئے جائیں۔ بنچ نے مرکز سے سوال کیا تھا کہ ’’اور کب تک آپ لیت و لعل کرتے رہیں گے ؟ مارچ 2014 ء سے کمیشن میں جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ جہاں تک ڈائرکٹر جنرل ( تحقیقات) کے تقرر کے تعلق سے مناسب افسر کے تقرر کے لئے کب سفارش کی گئی تھی اور کس نے اس کو منظوری دی تھی ۔ انتخاب ؍ سفارش میں ہونیو الی تاخیر کی بھی وضاحت کی جائے ‘‘۔ ایک سینئر ایڈوکیٹ رادھا کانتا ترپاٹھی کی طرف سے دائرکردہ درخواست پر عدالت عظمی سماعت کررہی ہے ۔ ترپاٹھی نے کہاکہ یہ کمیشن اپنے چیرمین ، رکن اور ڈائرکٹر جنرل تحقیقات کے بغیر کام نہیں کرسکتا ۔ حکومت کی عدم کارکردگی کے سبب یہ ادارہ معذور ہوگیا ہے ‘‘۔