انسانی حقوق کارکنان کی گرفتاری معاملے میں فیصلہ محفوظ

نئی دہلی،20ستمبر(سیاست ڈاٹ کام)سپریم کورٹ نے بھیمہ کورے گاؤں معاملے میں پانچ انسانی حقوق کارکنان کی گرفتاری کے خلاف دائر عرضی پر جمعرات کو فیصلہ محفوظ رکھا لیاہے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنیچ نے سبھی متعلقہ فریقوں کی تفصیلی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے سبھی فریقوں کو اس معاملے میں پیر تک اپنا تحریری موقف رکھنے کے لئے کہا ہے ۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران جسٹس مشرا نے اڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے معاملے کی کیس ڈائری سونپنے کی ہدایت دی ہے ۔ کورٹ انسانی حقوق کے کارکنوں – وکیل سدھا بھاردواج، گوتم نولکھا، ورورا راؤ، ارون فریرا اور ویرنن گونزالیز کی گرفتاری کے خلاف مؤرخ روملا تھاپر اور دیگر کی پٹیشن کی سماعت کر رہا ہے ۔ کل اس معاملے میں سماعت پوری نہیں ہوسکی تھی اور عدالت نے آج بھی جاری رکھنے کے لئے ہدایت دی تھی۔درخواست دہندگان کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشک منو سنگھوی نے کہا کہ وہ عدالت سے صرف یہ چاہ رہے ہیں کہ اس معاملے میں غیر جانبدار تحقیقات ہو۔
غور طلب ہے کہ 31 دسمبر 2017 کو منعقدہ ایلگار کونسل کے اجلاس کے بعد پونے کے بھیما-کورے گاوں میں ہونے والے تشدد کی تحقیقات کے سلسلے میں گزشتہ 28 اگست کو پونے پولیس نے ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کے سلسلے میں مندرجہ بالا پانچوں ملزمان کو گرفتار کیا تھا لیکن اس کے خلاف درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ کا دروزاہ کھٹکھٹایا ۔ عدالت عظمی نے 29 اگست کو 6 ستمبر تک پانچ افراد کو اپنے گھروں میں نظربند کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد میں اسے معاملے کی سماعت کے مطابق آہستہ آہستہ بڑھایاگیا۔