راجستھان دوسرے مقام پر‘یو پی ‘ ایم پی اور ہماچل بھی فہرست میں شامل
کلکتہ26مارچ(سیاست ڈاٹ کام) 2016میں انسانی اسمگلنگ معاملے میں مغربی بنگال ہندوستان کی تمام ریاستو ں میں سرفہرست ہے ۔اس کے بعد راجستھان میں انسانی اسمگلنگ کے کیس درج کئے گئے ہیں ۔ان دونوں ریاستوں میں انسانی اسمگلنگ کے 60فیصد واقعات رونما ہوئے ہیں ۔گزشتہ سال کُل 8132کیس درج کئے گئے جس میں 3576کیس مغربی بنگال اور 1422کیس راجستھان میں درج کیا گیا ہے ۔راجستھان کے بعد 548کیس گجرات اور 517کیس مہاراشٹر میں انسانی اسمگلنگ کے درج کیے گئے ۔جب کہ دہلی میں انسانی اسمگلنگ کے 66درج کیے گئے ہیں ۔جب کہ قومی راجدھانی دہلی میں 2015میں 87کیس درج کیا گیا تھا۔جنوب کی ریاستوں میں تمل ناڈوں میں 434، کرناٹک میں 404آندھرا میں 239اور تلنگانہ میں 229اور کیرالہ میں 21کیس درج کیا گیا ہے ۔جموں و کشمیر ، تری پورہ، ناگالینڈ، داد را ، نگر ہویلی ، لکشدیپ اور پانڈیچری میں انسانی اسمگلنگ کا کوئی بھی کیس درج نہیں کیا گیا ہے ۔شمال مشرقی ریاستوں میں آسام میں 91کیس درج کیا گیا ہے ۔2014کے مقابلے میں یہاں حالات بہتر ہوئے ہیں ۔میگھالیہ میں سات، منی پور میں دو ، میزوروم، اروناچل اور سکم میں ایک ایک کیس درج کیے گئے ہیں ۔انسانی اسمگلنگ کیس کو روکنے کیلئے ان ریاستوں میں حکومت نے انٹی ہیومن ٹریفیکنگ کیس درج کیے گئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق آسام میں 10اسکواڈ، اروناچل پردیش میں 8، منی پور میں پانچ، میگھالیہ میں تین ، میزورم اور ناگالینڈ میں چار اور سکم و تری پورہ میں دو دو اسکوا ہیں ۔ہماچل پردیش میں انسانی اسمگلنگ کے 8اور اس کے پڑوسی ریاست اترا کھنڈ میں 12کیس درج کیا گیا ہے ۔جھار کھنڈ میں 109، اڑیسہ میں 84اور بہار میں 43کیس درج ہوئے ہیں ۔مدھیہ پردیش میں 79اور اترپردیش میں 51کیس 2016میں درج کیا گیا ۔انسانی اسمگلنگ کو روکنے کیلئے حکومت ہند نے بنگلہ دیش اور عرب امارات سے معاہدے پر دستخط کررکھے ہیں ۔