انجینئرنگ ومیڈیکل کالجوں میں 31اگست تک داخلوں کی تکمیل کا حکم

ستمبر کے پہلے ہفتہ سے کلاسیس کے آغاز کی ہدایت‘ طلبہ کے مستقبل سے سیاسی کھلواڑ نہ کیا جائے ‘ سپریم کورٹ کی رولنگ
نئی دہلی ۔4اگست ( پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ آندھراپردیش و تلنگانہ میں انجنیئرنگ اور میڈیکل جیسے پیشہ وارانہ کالجس میں داخلوں کیلئے کونسلنگ 31اگست 2014ء تک مکمل کرلی جائے ۔ جسٹس ایس جے مکھوپادھیائے اور جسٹس ایس اے بابڈے پر مشتمل بنچ نے اس تاثر کا اظہار کیا کہ وہ اس بات پر فکر مند ہے کہ ریاست کی تقسیم کے سبب دونوں ریاستوں کے طلبہ مشکلات کا شکار نہ بنیں۔ بنچ نے اس مقدمہ کی آئندہ سماعت 11اگست مقرر کی ہے جس میں حکومت تلنگانہ کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔ تلنگانہ نے داخلوں کے عمل کی تکمیل کیلئے 11اکٹوبر تک توسیع کی درخواست کی تھی ۔ بالعموم کونسلنگ کے عمل کی تکمیل ہر سال 31جولائی ہوا کرتی ہے ۔ سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے ایڈوکیٹ کرشنا کمار سنگھ کے ساتھ تلنگانہ کی طرف سے عدالت عظمٰی سے رجوع ہوتے ہوئے اس بنیاد پر مزید مہلت طلب کی تھی کہ طلبہ کے مقام پیدائش کے بشمول دیگر اسناد و تفصیلات کی تنقیح و توثیق کیلئے درکار عملہ کی کمی ہے ۔قبل ازیں حکومت تلنگانہ نے حیدآباد میں تعلیم حاصل کرنے والے سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی 58فیصد فیس کی بازادائیگی کیلئے حکومت آندھراپردیش کی طرف سے کی گئی پیشکش کو مسترد کردیا تھا ۔ تلنگانہ نے اس مسئلہ پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف تلنگانہ کے مقامی طلبہ کو ہی مالی امداد فراہم کرے گا ۔ آندھراپردیش ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیم پہلے ہی دونوں ریاستوں کے انجنیئرنگ کالجس میں داخلوں کیلئے اعلامیہ جاری کرچکی ہے اور 7اگست سے اسناد کی تنقیح و توثیق کے آغاز کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت تلنگانہ نے اپنی ریاست سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ہدایت کی تھی کہ آندھراپردیش کی کونسل کی طرف سے کئے جانے والے اعلان کو نظرانداز کردے ۔ آندھراپردیش کی اعلیٰ تعلیمی کونسل کی جانب سے تلنگانہ کے انجنیئرنگ کالجس میں داخلوں کے عمل کے آغاز سے متعلق اعلان کو ناکام بنانے کی کوشش کے طور پر حکومت تلنگانہ میں بھی تلنگانہ ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیم تشکیل دی ہے ۔تاہم آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کے مطابق دونوں ریاستوں کے تمام پیشہ وارانہ کالجس میں یکساں داخلوں کا عمل آئندہ 10سال تک جاری رکھنے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ این ایس ایس کے مطابق تلنگانہ حکومت ایمسیٹ کونسلنگ اکٹوبر میں منعقد کرنا چاہتی ہے جب کہ حکومت آندھراپردیش فی الفور کونسلنگ کے آغاز کے لئے اصرار کررہی ہے ۔ سپریم کورٹ نے آج دونوں فریقوں کی بحث کی سماعت کے بعد رولنگ دی کہ مقام پیدائش/سکونت (ملکی) مسئلہ دراصل صدارتی حکم نامہ کے مطابق ہونا چاہیئے ۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ مقام پیدائش کے مسئلہ کو داخلوں سے ہرگز مربوط نہ کیا جائے ۔ عدالت عظمیٰ نے دونوں متحرک ریاستوں آندھراپردیش اور تلنگانہ کو مشورہ دیا کہ وہ طلبہ کی زندگیوں کے ساتھ سیاسی کھلواڑ نہ کریں ۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا کہ طلبہ کی کلاسیس کا ستمبر کے پہلے ہفتہ سے آغاز ہوجانا چاہیئے ۔ حکام کو چاہیئے کہ وہ مقام پیدائش کے مسئلہ پر غیر منقسم ریاست میں ناقص قواعد و قوانین کی پابندی کریں کیونکہ ریاست کی تقسیم اور مقام پیدائش کے مسئلہ سے طلبہ کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ چنانچہ دو منقسم ریاستوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ طلبہ کے مستقبل سے سیاسی کھیل نہ کھیلیں۔ اس مقدمہ کی مزید سماعت آئندہ پیر کو ہوگی جس میں قطعی فیصلہ صادر کیا جائے گا ۔ عدالت عظمی کے اس فیصلہ کے بعد حکومت تلنگانہ اب دیگر امکانی قانونی راستوں پر غور کررہی ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے وزراء اور قانونی ماہرین سے مشاورت کی ۔ جب کہ آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے عدالتی رولنگ کا خیرمقدم کیا ۔ آندھراپردیش کے ایک وزیر آر کرشنا بابو نے فیصلہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ کم سے کم اب چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کو یہ جان لینا چاہیئے کہ کوئی بھی دستور اور عدلیہ سے بالاتر نہیں ہوسکتا ۔