حیدرآباد۔/30جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام)۔ ایمسیٹ ایڈمیشن کمیٹی نے حکومت تلنگانہ کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے آج انجینئرنگ میں داخلوں کے لئے 7 اگست سے سرٹیفکیٹس کی تنقیح و توثیق کے لئے اعلامیہ جاری کردیا اور 23 اگست کو تنقیح و توثیق کے عمل کا اختتام عمل میں آئے گا۔ ہیلپ لائن سنٹرس میں رینکس کی تقسیم اور ہیلپ لائن سنٹرس کی فہرست ویب سائیٹ https:/eamcet.nic.in پر 5 اگست سے دستیاب رہے گی۔ اختیاری داخلہ، نشستوں کے الاٹمنٹ اور دیگر متعلقہ معلومات کا متعاقب اعلان کیا جائے گا۔ تنقیح کے آخری دن ایسے اقلیتی امیدوار رجوع ہوسکتے ہیں جو ایمسیٹ میں کوالیفائی نہیں ہوئے تھے یا ایمسیٹ میں حصہ نہیں لیا تھا، لیکن اقلیتی اداروں میں داخلہ کے خواہشمند ہیں۔ حکومت تلنگانہ نے اس فیصلہ پر اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا فیصلہ قطعی ہے،
کیونکہ حکومت کسی بھی ادارہ سے بالاتر ہوتی ہے جس کے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی حکومتیں پیشہ ورانہ کالجس میں داخلوں کے مسئلہ پر ایک دوسرے کے موقف کے خلاف متصادم ہوگئی ہیں جس کے نتیجہ میں دونوں ریاستوں میں میڈیسن اور دیگر پیشہ ورانہ کورسیس میں داخلوں کیلئے اعلامیہ کی اجرائی آج عمل میں نہیں آسکی اور توقع ہے کہ 4اگسٹ کو سپریم کورٹ میں اس مقدمہ پر آئندہ سماعت کے بعد ہی اس ضمن میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ قبل ازیں کونسلنگ کے عمل کو 2اکٹوبر تک ملتوی رکھنے حکومت تلنگانہ کی درخواست سے انکار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اپنے اس تاثر کا اظہار کیا تھا کہ داخلوں کے عمل کے آغاز پر اس کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس تاثر پر آندھرا پردیش کی ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیم کے صدر نشین ایل وینو گوپال ریڈی نے 30جولائی کو اعلامیہ کی اجرائی کا اشارہ دیا تھا۔
تاہم اعلامیہ سے متعلق اشتہار جاری کرنے وال ادارہ سنیکتا بھون کے ایک سینئر عہدیدار نے آج رات کہا کہ ’’ داخلوں کے عمل کا پہلا مرحلہ شروع کرنے سے متعلق دونوں ریاستوں سے اس کمیٹی کو کوئی پیغام موصول نہیں ہوا ہے۔ حکومت تلنگانہ کے معتمد اعلیٰ تعلیم نے کہا تھا کہ ایک ایک ایسے وقت جب یہ مسئلہ عدالت میں زیر تصفیہ ہے داخلوں کا عمل شروع نہیں کیا جاسکتا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کے کالجوں سے پڑھنے والے آندھرا پردیش کے طلبہ کو فیس کی باز ادائیگی سے انکار کردیا ہے۔
اور یہ استدلال پیش کیا تھا کہ طلبہ کے مقام سکونت کا پتہ چلانے کیلئے وقت درکار ہوگا ۔ چنانچہ 2اکٹوبر کے بعد ہی کونسلنگ اور داخلوں کا عمل شروع کیا جانا چاہیئے۔ اس کے برخلاف آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے کہا تھا کہ وہ آندھرا پردیش میں زیر تعلیم بشمول تلنگانہ تمام علاقوں کے طلبہ کے فیس ری ایمبرسمنٹ کیلئے تیار ہیں اور چونکہ اس مسئلہ سے لاکھوں طلباء و طالبات کا مستقبل وابستہ ہے چنانچہ جلد سے جلد داخلوں کا عمل شروع کردیا جانا چاہیئے۔ کونسل کے چیرمین پروفیسر وینو گوپال ریڈی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ صداقت ناموں کی تنقیح و توثیق کا عمل 7اگسٹ سے شروع کیا جائے گا۔