انتہا پسند سرگرمیوں میں مذہب کا بیجا استعمال سے اسلام کی ساکھ متاثر

مکہ معظمہ 22 فروری (سیاست ڈاٹ کام ) سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے دہشت گردی کی سرکوبی کیلئے ذرائع ابلاغ اور تعلیمی اداروں سے اپنے تمام تر وسائل متحرک کردینے کی تلقین کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’انتہا پسندوں کی طرف سے مذہب کے غلط استعمال کے سبب اسلام کی شبیہہ کو سنگین نقصان پہونچ رہا ہے ایسی حرکات بیرونی ممالک میں اسلام کے امیج کو بری طرح مسخ کررہی ہیں‘‘۔ مفتی اعظم نے کہا کہ ’’گنہگار عناصر ایک اسلامی مملکت کے قیام کا دعوی کرتے ہوئے اپنے گناہوں اور غلط کاریوں کو اسلامی تعلیمات سے مربوط کررہے ہیں۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ یہ منافقین جھوٹے ہیں‘‘۔ شیخ عبدالعزیز الشیخ نے دہشت گردی کی سرکوبی کیلئے اسلامی نقطہ نظر کے موضوع پر مکمہ معظمہ میں اتوار کو شروع ہوئی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر یہ ریمارکس کئے۔ خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سرپرستی میں مکہ معظمہ کے گورنر خالد الفیصل نے ’’دہشت گردی کے خلاف مہم اور اسلام ‘‘ کے زیر عنوان اس کانفرنس کا افتتاح کیا ۔ مسلم عالمی ورلڈ نے اس کانفرنس کا اہتمام کیا ہے ۔ اس تنظیم کے سکریٹری جنرل عبداللہ الترکی کے مطابق ’ دہشت گردی کی سرکوبی‘ کا موضوع اس لئے منتخب کیا گیا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے افسوسناک واقعات پیش آرہے ہیں اور اس سے بھی زیادہ تشویشناک امر یہ ہے کہ ایسی مذموم حرکات میں ملوث دہشت گرد جھوٹے پروپگنڈہ کے ذریعہ اپنی کارروائیوں کو اسلام کے مطابق قرار دے رہے ہیں جس سے دین اسلام کی نیک نامی متاثر ہورہی ہے۔ عبداللہ الترکی نے کہا کہ دہشت گردی کی سرکوبی اسلام میں مذہبی ضرورت و ذزہ داری ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ ’’دہشت گرد گروپس اور ان کے حامی جو سارے معاشرہ کو کافر اور گنہگار قرار دے رہے ہیں اور بے قصور افراد کے قتل کو مذہبی فریضہ سمجھ رہے ہیں یہ دراصل گمراہ اور بد روش گروپس ہیں جو صحیح اسلامی راستہ سے نا واقف و بے خبر ہیں‘‘۔ عبداللہ الترکی نے دہشت گردی کی تائید کرنے والوں کے خلاف مقابلہ کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا اور کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں خود مسلم طبقات میں شورش و بغاوت پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مسلم ورلڈ لیگ ( ایم ڈبلیو ایل) مختلف ممالک میں دہشت گردی کے خلاف جاری لڑائی میں تعاون کررہی ہے۔