انتفادہ تحریک کے احیاء کا انتباہ : اردگان

یروشلم ؍ انقرہ۔ 6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر ترکی رجب طیب اردگان نے اسرائیل اور بین الاقوامی برادری کو خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی بربریت کے نتیجہ میں نئے انتفادہ کی راہ ہموار ہوگی اور اس کی وجہ سے مشکلات صرف مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں رہیں گی بلکہ اس کے اثرات ساری دنیا میں محسوس کئے جائیں گے۔ انہوں نے انقرہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس مسئلہ پر تمام ممکنہ اقدامات کرنے چاہئیں بصورت دیگر اشتعال انگیز کے نتیجہ میں انتفادہ تحریک کا احیاء ہوگا۔ ہم دنیا کے مختلف حصوں میں مشکلات سے دوچار ہوں گے۔ یہ کشیدگی صرف فلسطین ، یروشلم یا اسی علاقہ تک محدود نہیں ہوگی ۔ انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی توجہ دلائی کہ 1967ء سے مسجد اقصیٰ میں ایسے واقعات کبھی پیش نہیں آئے۔ طیب اردگان نے فلسطینی قائدین سے ٹیلیفون پر ربط پیدا کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ یہ کارروائیاں ’’بنیادی طور پر بربریت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہیں‘‘۔ وزیراعظم ترکی احمت دعوت اوگلو نے کہا کہ صدر ترکی اردگان نے صدر فلسطین محمود عباس اور حماس کے سربراہ خالد مشعل سے فون پر ربط پیدا کیا۔ محمود عباس نے اردگان سے وضاحت کی کہ حال ہی میں اسرائیلی نوآباد کاروں کی مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں بڑھتی ہوئی جارحانہ کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔ انہوں نے ترکی سے مدد کی درخواست کی۔

خالد مشعل نے بھی صدر اردگان کو یروشلم میں جاریہ کشیدگی کی تفصیلات سے واقف کروایا۔ ردعمل کے طور پر مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں علاقائی امن کی برقراری کے لئے خلاف ورزیوں کی روک تھام ضروری ہے۔ اردگان نے عہد کیا کہ اس مسئلہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان سے تبادلہ خیال کریں گے۔ اردگان نے واضح طور پر مسجد اقصیٰ میں 5 نومبر کی صبح اسرائیلی انتہا پسندوں کے زبردستی داخل ہوجانے کے بعد ٹیلیفون پر مشاورت کا آغاز کیا۔ واضح رہے کہ 300 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ان انتہا پسندوں کی حفاظت پر مامور تھے جس کے نتیجہ میں فلسطینی مصلیوں سے ان کا تصادم ہوا۔ وہ السلسلہ داخلے کے دروازوں سے گذرتے ہوئے مصلیوں اور دینی مدرسہ کے طلباء پر اندھا دھند گولیاں برسانی شروع کردیں۔