انتخابی مہمات میں امریکی اقدار کا فقدان : اوباما خواتین اور اقلیتوں کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا

واشنگٹن ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما نے بھی امریکہ میں انتخابی مہمات کے انحطاط پذیر اقدار پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مہمات عوام کو مختلف سطحوں پر تقسیم کرنے اور انتہائی بیہودہ قسم کی ہیں۔ 2016ء ٹونر پرائز تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ میں صرف وہی واحد شخص نہیں ہیں جو تشویش میں مبتلاء ہیں بلکہ ہر وہ شخص جسے امریکی اقدار سے محبت ہے وہ جاریہ انتخابی مہمات سے نالاں ہیں جہاں خواتین اور ملک کی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دوسروں کا مواخذہ کرنے والا میڈیا خود بھی جوابدہ ہونا چاہئے۔ میڈیا کے ارکان اگر کسی مخصوص شخصیت کے ذریعہ کچھ حقائق کو منظرعام پر لانا چاہتے ہیں تو انہیں اس مخصوص شخص سے بے شک پیچیدہ اور مشکل سوالات پوچھنے چاہئے تاکہ سچائی سامنے آجائے جس کے نتائج دیرپا ہونے چاہئے ناکہ کچھ دیر کی سنسنی پھیلانے کیلئے سوالات کئے جائیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کا موضوع دہشت گردی کی جانب موڑ دیا جس نے آج ساری دنیا کو پریشان کر رکھا ہے۔ بروسلز خودکش حملوں کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ کے موضوع پر وہ عنقریب عالمی قائدین سے ملاقات کرینگے کیونکہ یہ قائدین جاریہ ہفتہ کے اواخر میں دو روزہ نیوکلیئر سیکوریٹی اجلاس میں شرکت کیلئے یہاں موجود ہوں گے۔ اسی دوران وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جوش ارنیسٹ نے بھی اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اس بات کی توثیق کی کہ دولت اسلامیہ کو تباہ کرنے کے موضوع پر اوباما عالمی قائدین سے ملاقات کا منصوبہ بنارہے ہیں جن میں جنوبی کوریا اور جاپان کے قائدین سے ملاقات بھی شامل ہے۔ مسٹر ارنیسٹ کے مطابق 31 مارچ کو اوباما جنوبی کوریا کے صدر پارک ۔ گیون ۔ ہائی اور وزیراعظم جاپان شینزوابے سے ملاقات کریں گے۔ امریکی صدر بارک اوباما حالانکہ خود بھی اپنی انتخابی مہمات کے دوران بعض تلخ تجربات سے گذرے تھے لیکن تجربات کا تلخ ہونا اور اقدار کی گراوٹ کا کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ انسان تلخ سے تلخ تجربات کے دوران بھی اپنے اقدار سے دامن نہیں جھاڑ سکتا۔ اگر کسی انسان کو نہ صرف اپنے اخلاقی بلکہ ملک کے ثقافتی اقدار کا بھی پاس و لحاظ نہ رہے تو وہ ملک کے اتنے بڑے اور جلیل القدر عہدہ پر کیسے فائز ہوسکتا ہے۔ اوباما کو بس اسی بات نے پریشان کر رکھا ہے۔