انتخابی فہرست رائے دہندگان کی اجرائی پر حکم التواء

قطعی فیصلہ تک انتخابی اعلامیہ کو جاری نہ کرنے کی ہدایت : حیدرآباد ہائی کورٹ
حیدرباد ۔ 5 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : حیدرآباد ہائی کورٹ نے انتخابی فہرست میں بے قاعدگیوں کا جائزہ لیتے ہوئے 8 اکٹوبر کو قطعی فہرست جاری کرنے پر حکم التواء عائد کردیا ۔ فیصلہ ہونے تک فہرست رائے دہندگان اور الیکشن نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے کی الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ۔ واضح رہے کہ کانگریس کے سینئیر قائد سابق وزیر ایم ششی دھر ریڈی نے تلنگانہ کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے کی بے قاعدگیاں ہونے کی سپریم کورٹ سے شکایت کی تھی ۔ جس کا جائزہ لینے کے بعد درخواست گذار کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا اور ساتھ ہی ہائی کورٹ کو بھی فوری آج سے سماعت کرنے کی ہدایت دی ۔ سپریم کورٹ کے احکامات وصول ہونے کے بعد درخواست کی ہائی کورٹ نے سماعت کی دونوں فریقین کی دلائل سننے کے بعد حیدرآباد ہائی کورٹ نے انتخابی فہرست رائے دہندگان پر حکم التواء عائد کردیا ۔ یہی نہیں 8 اکٹوبر تک انتخابی نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے کی الیکشن کمیشن کو ہدایت دی اور ساتھ ہی 8 اکٹوبر تک فہرست رائے دہندگان پر پیش کردہ اعتراضات پر بھی جواب داخل کرنے کی الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ۔ حیدرآباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو قطعی فہرست رائے دہندگان سرکاری طور پر ویب سائٹ پر پیش نہ کرنے کی ہدایت مسودہ کی کاپی درخواست گذار کو دینے الیکشن کمیشن کو حکم دیا اور عدالت کی کارروائی کو پیر تک ملتوی کردیا ۔ فہرست رائے دہندگان میں بے قاعدگیوں کے خلاف 4 درخواستیں داخل ہوئی تھی جس کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے دو درخواستوں کو مسترد کردیا ۔ کانگریس کے قائد ایم ششی دھر ریڈی نے تلنگانہ کی فہرست رائے دہندگان میں بڑے پیمانے کی بے قاعدگیاں ہونے 70 لاکھ ووٹوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہونے کی شکایت کرتے ہوئے پہلے جاری کردہ شیڈول کے مطابق ہی فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی کرنے کی درخواست داخل کی تھی ۔ کانگریس کے قائد ایم ششی دھر ریڈی نے بیک وقت انتخابات کرانے کی تائید و حمایت کرنے والے کے سی آر کی جانب سے 9 ماہ قبل اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کرانے کی مذمت کی فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی کے شیڈول کو 4 ماہ سے گھٹا کر 4 ہفتوں پر مشتمل کردینے پر بھی سخت اعتراض کیا ۔ انتخابات میں کامیابی کے لیے بڑے پیمانے پر فہرست رائے دہندگان میں بے قاعدگیاں کرنے کا الزام عائد کیا ۔ درخواست گذار کے وکیل چندپال روی شنکر نے کہا کہ وہ اور ایم ششی دھر ریڈی تین مرتبہ الیکشن کمیشن سے ملاقات کرچکے ہیں ۔ ووٹر لسٹ میں پائے جانے والے بے قاعدگیوں کی نشاندہی کرچکے تھے جس کو تسلیم کیا گیا تھا مگر آج عدالت میں یو ٹرن لے لیا گیا ہے ۔ 20 لاکھ ووٹ آندھرا میں چلے جانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔ جب کہ آندھرا کی فہرست رائے دہندگان میں موجود 18 لاکھ ووٹ تلنگانہ کی فہرست رائے دہندگان میں بھی موجود ہے ۔ اس کے علاوہ 28 لاکھ فرضی ووٹ ہیں جب کہ 20 لاکھ ووٹوں کو ووٹر لسٹ سے خارج کردیا گیا ہے ۔ عدالت نے تمام شکایتوں کو غور سے سننے کے بعد قطعی فہرست اور الیکشن نوٹیفیکیشن 8 اکٹوبر تک جاری نہ کرنے کا الیکشن کمیشن کو حکم دیا اور ساتھ ہی جواب داخل کرنے کی الیکشن کمیشن کو ہدایت دیتے ہوئے پیر تک کارروائی ملتوی کردی ۔۔