نئی دہلی 7 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام)الیکشن کمیشن نے آج سپریم کورٹ سے کہا کہ اس کا مثالی ضابطہ اخلاق جموں و کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ افراد کی باز آبادکاری اور راحت رسانی میں رکاوٹ نہیں بنے گا ۔ ریاست میں 25 نومبر سے پانچ مرحلوں پر مشتمل انتخابات ہونے والے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے چیف جسٹس ایچ ایل دتو کی زیر قیادت قائم سپریم کورٹ کی بنچ سے کہا کہ کابینی معتمد ،ریاستی حکومت کے چیف سکریٹری اور جموں و کشمیر کے چیف الیکٹرورل آفیسر کے درمیان اس سلسلہ میں بہت زیادہ مداخلت ہوچکی ہے اور یہ واضح کردیا گیا ہے کہ 5 نومبر کو جو راحت رسانی اور باز آبادکاری کا کام جاری ہے وہ بلا رکاوٹ جاری رہے گا ۔ تاہم بنچ نے کہا کہ وہ آج اس مقدمہ کے تمام پہلووں اور درخواست مفاد عامہ پر غور نہیں کرے گی جو جموں و کشمیر کی نینشل پنتھرس پارٹی کے سربراہ بھیم سنگھ نے داخل کی ہے۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔ اور مرکز کو ہدایت دی کہ ریاستی حکومت کی جانب سے راحت رسانی اور باز آبادکاری کے کام کیلئے طلب کردہ 44 ہزار کروڑ روپیوں کے بارے میں اپنا موقف ظاہر کرے۔