انتخابی دھاندلیوں کے خلاف پاکستانی اپوزیشن کا 11 مئی کو احتجاج کا منصوبہ

اسلام آباد۔ 4؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ تاریخی عام انتخابات کے پورے ایک سال بعد پاکستانی اپوزیشن پارٹیوں کی اکثریت نے جن میں پاکستان پیپلز پارٹی شامل نہیں ہے، ایک زبردست احتجاجی جلوس 11 مئی کو نواز شریف حکومت کے خلاف مبینہ انتخابی دھاندلیوں اور بدعنوانیوں کے خلاف نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان کی پاکستان تحریک اِنصاف، پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ اور کینیڈا میں مقیم مذہبی رہنما طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک گزشتہ سال انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف زبردست احتجاج کریں گی جن کے نتیجہ میں پاکستان مسلم لیگ نواز شریف برسراقتدار آئی ہے، تاہم برسراقتدار پارٹی کا احساس ہے کہ ایسے احتجاج سے صرف ملک میں پروان چڑھنے والی جمہوریت متاثر ہوگی۔ احتجاجی مہم سیول۔ فوجی تعلقات میں بے چینی اور طاقتور صیانتی انتظامیہ اور جیو ٹی وی کے درمیان جنگ سے شروع ہوئی ہے۔ یہ پاکستان کا صف اول کا ذرائع ابلاغ گروپ ہے۔ اس کے نامور اینکر حامد میر پر قاتلانہ حملہ کے بعد احتجاج کا آغاز ہوا۔ کرکٹ کھلاڑی سے سیاستداں بننے والے عمران خان نے کہا کہ 11 مئی کا احتجاج پاکستان کے مستقبل اور جمہوریت کے استحکام کے لئے ضروری ہے تاکہ منصفانہ، آزادانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جاسکے۔ مشرف کی پارٹی نے 11 مئی کے انتخابات کو ’دھوکہ دہی‘ قرار دیا ہے۔ 11 مئی کے انتخابات کا اس پارٹی نے بائیکاٹ کیا تھا،

کیونکہ پارٹی کا احساس تھا کہ الیکشن کمیشن آزاد نہیں ہے بلکہ اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے زیر اثر تھا۔ مشرف کو غیر قانونی طور پر انتخابات میں مقابلہ سے روک دیا گیا۔ بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلیاں ہوئیں۔ آل پاکستان مسلم لیگ کی ترجمان آسیہ اسحاق نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) دھوکہ دہی کے ذریعہ برسراقتدار آئی ہے۔ حکومت برسراقتدار رہنے کا جواز کھوچکی ہے۔ انھیں اب اپنے گھروں کو واپس جانا چاہئے، ورنہ عوام 11 مئی کو کچھ اور فیصلہ کریں گے۔ پی اے ٹی کے سربراہ طاہر القادری نے بھی احتجاج کی تائید کی ہے۔ 2012ء کے برخلاف وہ شخصی طور پر 11 مئی کے احتجاج میں شریک نہیں ہوں گے

، حالانکہ اس احتجاج کو دائیں بازو کی جماعت اسلامی کی تائید بھی حاصل ہے، حالانکہ اپوزیشن کا احساس ہے کہ وہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) حکومت کو مجبور کرسکیں گے، لیکن کئی تجزیہ نگاروں کے خیال میں ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے۔ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل طلعت مسعود نے کہا کہ اگر یہ حقیقی سیاسی پارٹیاں ہوتیں تو وہ پارلیمنٹ میں یہ مسئلہ اُٹھاتیں، سڑکوں پر احتجاج کے ذریعہ نہیں۔ ان افواہوں کے بارے میں کہ صیانتی انتظامیہ 11 مئی کے احتجاج کے پس پردہ ہے، انھوں نے کہا کہ اس کا امکان نہیں ہے۔ منصوبہ بندی و ترقی کے وزیر احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کی پارٹی احتجاج کے ذریعہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے صوبۂ پنجاب کے وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کسی اور کی خواہش پر یہ احتجاجی جلوس نکال رہے ہیں۔ وہ طاقتور انتظامیہ کا حوالہ دے رہے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف احتجاج کے دن ایران کے دورہ پر روانہ ہورہے ہیں۔