دھاندلیوں یا تلبیس شخصی پر سخت مقدمات ، سیاسی غنڈہ گردی کو ختم کرنے نیم فوجی دستوں کی تعیناتی
حیدرآباد۔29اکٹوبر(سیاست نیوز) پرانے شہر میں انتخابات کے دوران سخت سیکیورٹی انتظامات کئے جائیں گے اور ان سیکیوریٹی انتظامات کو بہتر بنانے کے لئے محکمہ پولیس کی جانب سے نیم فوجی دستوں کی خدمات کے حصول کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات نے پرانے شہر کے سیاسی کارکنوں میں خوف و دہشت کی لہر پیدا کردی ہے کیونکہ اب تک پرانے شہر میں اس طرح کے انتخابات کے سلسلہ میں سیاسی کارکنوں نے تصور بھی نہیں کیاتھا بلکہ انہیں یہ یقین ہوتا تھا کہ انتخابی دھاندلیوںکی صورت میں بھی ان کے سیاسی آقا مقامی پولیس عہدیداروں پر اپنے اثر و رسوخ کے ذریعہ انہیں بچا لیں گے لیکن مجوزہ انتخابات کے دوران ایسا نہیں ہوپائے گا بلکہ نیم فوجی دستوں کے ذریعہ سخت سیکیوریٹی انتظامات کئے جائیں گے اور انہیں ہدایات راست انتخابی عہدیداروں سے موصول ہوں گی۔ گذشتہ یوم پرانے شہر کے حساس علاقوں میں نیم فوجی دستوں اور محکمہ پولیس کے فلیگ مارچ کے بعد عوام میں اس بات کا احساس پیدا ہونے لگا ہے کہ مجوزہ انتخابات کے دوران سیاسی غنڈہ گردی کے آثار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جائے گی ۔اس کے علاوہ پرانے شہر کے کارکنوں میں یہ بھی احساس پیدا ہورہا ہے کہ وہ اب انتخابی دھاندلیوں میں خود کو ملوث نہ کریں کیونکہ نیم فوجی دستوں کی جانب سے کی جانے والی گرفتاری کے بعد انہیں سخت مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ وہ سیاسی کارکن جو اپنے اثر و رسوخ کے ذریعہ رائے دہی کے دن اور انتخابی مہم کے دوران من مانی کرتے آئے ہیں ان کی بھی محکمہ پولیس اور انتخابی عملہ کی جانب سے نشاندہی کرلی گئی ہے تاکہ کسی بھی طرح کی ہنگامہ آرائی یا من مانی پر کنٹرول کے فوری اقدامات کئے جا سکیں۔ بتایاجاتا ہے کہ شہر حیدرآباد بالخصوص پرانا شہر میں مجوزہ انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ انعقاد کے لئے ضلع الکٹورل آفیسر مسٹر دانا کشور نے تمام ریٹرننگ آفیسرس کو ہدایات جاری کی ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ کا شکار ہوئے بغیر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور بدامنی پھیلانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں ۔پرانے شہر کے عوام نے اسمبلی انتخابات سے کافی قبل پرانے شہر میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کے فلیگ مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ شہر حیدرآباد میں قومی سیاسی جماعت کی جانب سے سنجیدہ انتخابات میں حصہ لینے کے آثار کے ساتھ ہی انتخابات میں غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کی راہ ہموار ہونے لگی ہے اور اب شہر میں کسی بھی سیاسی جماعت کی من مانی نہیں چلے گی کیونکہ قومی سیاسی جماعت کی دلچسپی کے سبب محکمہ جاتی عہدیداروں نے بھی مستعدی کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا ہے۔ عوام کی جانب سے کئے جانے والے اس طرح کے تبصرے روایتی سیاسی نظریہ کے لئے پریشانی کا باعث بنتے جا رہے ہیں وہ اس بات کا فیصلہ کرنے سے قاصر نظر آرہے ہیں کہ ان حالات سے کس طرح نمٹا جائے کیونکہ مجرمانہ پس منظر کے حامل سیاسی کارکن مجوزہ انتخابات کے دوران خود کو سیاسی سرگرمیوں سے دور رکھنے کے متعلق غور کر رہے ہیں کیونکہ انہیں بھی اس بات کا اندازہ ہوتا جا رہاہے کہ قومی سیاسی جماعت کی جانب سے اگر ان کی شکایات انتخابی عہدیداروں سے کی جانے لگتی ہے تو ان کے سیاسی آقا بھی انہیں بچا نہیں پائیں گے۔