انتخابات کے بیک وقت انعقاد کیلئے دستوری ترمیم ضروری

لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کو ایک ساتھ منعقد کرنے وسائل کی کمی، چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی کی تقریر

نئی دہلی ۔24جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے آج کہا کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے بیک وقت انتخابات کے لئے دستوری ترمیم ضروری ہے، فی الحال اس طرح کے انتخابات کے انعقاد کیلئے وسائل کی کمی پائی جاتی ہے ۔ کمیشن کا خیال ہے کہ اس تعلق سے وزارت قانون کو پہلے ہی واقف کروایا جاچکا ہے ۔ وزارت قانون کے علاوہ پارلیمانی پیانل کو بھی اسمبلی اور لوک سبھا کے انتخابات کو بیک وقت منعقد کرنے کیلئے درکار ضرورتوں سے بھی مطلع کیا جاچکا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ نہ صرف سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہوگی بلکہ دستور میں مطلوب ترمیمات کرنے پڑیں گے ۔ کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ مستقبل میں بیک وقت انتخابات کا عمل ناگزیر ہوگا ، لیکن اس کیلئے دو پیشگی شرائط رکھی جانی چاہئے ۔ پہلی شرط یہ ہونی چاہئے کہ سیاسی اتفاق رائے کے عمل کے ذریعہ دستور میں ترمیم کی جائے ، اس کے ساتھ ساتھ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کی صورت میں بعض مقامات پر زائد وسائل کو مجتمع کیا جانا چاہئے چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی یہاں منعقدہ ایک سمینار کے موقع پر تقریر کررہے تھے ۔ یہ سمینار الیکشن کمشنر آف انڈیا کی جانب سے ساتویں قومی یوم رائے دہندگان کے موقع پر منعقد کیا گیا، جس کا عنوان نوجوان اور آنے والی رائے دہندوں کی نسل کو بہ اختیار بنانے کیلئے حکمت عملیاں رکھا گیا تھا ۔ گزشتہ سال الیکشن کمشنر نے حکومت کے اس خیال کی حمایت کی تھی کہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کو بیک وقت منعقد کیا جانا چاہئے، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی واضح کردیا تھا کہ ایسے انتخابات کے انعقاد پر بھاری مصارف عائد ہوں گے اور دستوری ترمیم کے بغیر یہ قطعی ممکن نہیں ہے ۔ بعض ریاستی اسمبلیوں کی میعاد میں توسیع کرنی پڑے گی اور بعض کی میعاد کو گھٹانا پڑے گا ۔ وزارت قانون نے کمیشن سے کہا تھا کہ وہ پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی کو دی گئی رپورٹ پر اپنی رائے ظاہر کرے۔ پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی نے بیک وقت انتخابات کے انعقاد کا جائزہ لیا تھا ۔ گز شتہ سال مئی میں وزارت قانون کو روانہ کردہ اپنے جواب میں کمیشن نے کہا تھا کہ اس نے بیک وقت انتخابات کے انعقاد کی تجویز کی حمایت کی ہے لیکن اس پر 9 ہزار کروڑ روپئے کے زائد مصارف آئیں گے ۔ کمیشن نے پارلیمانی پیانل کے سامنے بھی اسی طرح کے مشکلات کا تذکرہ کیا تھا ، جس نے لوک سبھا اور ریاستی لیجسلیٹیو اسمبلیوں کے انتخابات کو ڈسمبر میں منعقد کرنے کے لئے ایک لچکدار رپورٹ پیش کی تھی ۔ سمینار کے دوران آسٹریلیا ، بوسنیا ، ہرزیگوینا ، فجی اور نیپال کے الیکشن کمیشن کے ساتھ یادداشت مفاہمت پر بھی دستخط کی گئی ۔ نسیم زیدی نے مزید کہا کہ اس کانفرنس میں پہلی مرتبہ ووٹ دینے والے نوجوانوں پر توجہ مرکوز کی گئی جن کی عمر 18 سال ہوگئی ہے ۔ اس کے علاوہ آنے والے رائے دہندوں کے بارے میں بھی غورو خوض کیا گیا جو اس وقت 15 تا 17 سال کی عمر کے گروپ میں شامل ہیں۔ ان دو موضوعات کو لے کر الیکشن کمیشن نے تمام رموز ونکات کا جائزہ لیا ہے ۔ انتخابی جمہوریت کے حصہ کے طورپر انھیں اہمیت دی جانی چاہئے ۔ چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہاکہ ملک میں 15 تا 17 سال کی عمر کے زمرے میں اس وقت 62 ملین آفراد آرہے ہیں ۔