انتخابات کیلئے ٹی آر ایس بے چین لیکن الیکشن کمیشن تیار نہیں

کیا یہ وہی تلنگانہ ہے جس نے بیک وقت لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کی تائید کی تھی : الیکشن کمیشن
حیدرآباد ۔ 27 اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے قائدین اگرچہ ریاستی اسمبلی کے مقررہ وقت سے قبل انتخابات منعقد کروانے کیلئے ضرورت سے زیادہ بے چین ہیں لیکن نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات سے یہ اشارے ملنے لگے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو تلنگانہ میں وقت سے پہلے انتخابات منعقد کروانے سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے ۔ حکومت تلنگانہ کے مشیر اور سابق چیف سکریٹری راجیو شرما کی جانب سے دو دن قبل اس تجویز کی پیشکشی پر الیکشن کمیشن حکام نے مبینہ طور پر برہمی کا اظہارکیا تھا ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن حکام نے راجیو شرما سے کہا تھا کہ ’’ قبل از وقت انتخابات کی اس پر توقع ہی کیسے کرسکتی ہیں جب آج کی تاریخ تک فہرست رائے دہندگان پر نظرثانی ہی نہیں کی گئی ہے ۔ نظرثانی کی آخری تاریخ 31جنوری ہے ۔ اگر قبل از وقت انتخابات چاہتے ہیں تو آپ کو قدیم فہرست کے مطابق چلناہوگا جس سے نئے مستحق ووٹروں کی کثیر تعداد اپنے حق رائے دہی سے محروم ہوجائے گی ‘‘ ۔الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ ’’ یہ وہی تلنگانہ ہے جس نے لوک سبھا اور اسمبلی کے بیک وقت انتخابات کی تائید کی تھی اور اب کیوں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ رہے ہیں ‘‘ اعتراض کی ایک وجہ اور بھی ہوسکتی ہے کہ تلنگانہ اسمبلی کے انتخابات بھی شیڈول کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے ساتھ منعقد شدنی ہے ۔ تیسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ عام انتخابات اپریل میں منعقد شدنی ہیں اور تلنگانہ اسمبلی انتخابات ڈسمبر میں منعقد ہوں گے تو پھر اندرون تین چار ماہ عام انتخابات کیلئے انتظامات کرنا ہوگا ۔ الیکشن کمیشن کے حکام نے تلنگانہ کے عہدیداروں سے کہاکہ ’’ الکٹرانک ووٹنگ مشین ، دیگر مواد اور سیکورٹی فورسیس کی تعیناتی بھی ایک بڑا مسئلہ ہوگا اور زائد مصارف عائد ہوں گے ‘‘ غالباً الیکشن کمیشن کے ان اعتراضات کے بعد ہی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ بھی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنے فیصلہ کے پس پردہ اصل معقول وجوہات سے واقف کروانے کیلئے دہلی گئے تھے لیکن ہنوز یہ معلوم نہ ہوسکا کہ وزیراعظم کے ذہن میں کیا ہے ۔