کرناٹک ریاست کے انتخابات پر عوام کی نظریں مرکوز
حیدرآباد ۔ 14 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : اگزٹ پولس کے اندیشے جہاں گجرات اور پنجاب میں ناکام ہوئے ہیں وہیں اترپردیش اور بہار میں غیر یقینی ثابت ہوئے ہیں ۔ ملک کے عوام کی نظریں کرناٹک انتخابات پر ٹیکی ہوئی ہیں ۔ 10 اداروں کے اگزٹ پولس میں بی جے پی سب سے بڑی واحد جماعت بن کر ابھرنے کی پیش قیاسی کی گئی ہے جب کہ 7 اداروں نے کانگریس سب سے بڑی جماعت بننے کا دعویٰ کیا ہے ۔ چند اداروں نے معلق اسمبلی وجود میں آنے کا بھی ادعا پیش کیا ہے ۔ اس میں کون صحیح ہے 15 مئی کو اس کا پتہ چل جائے گا ۔ 2016 کے دوران گجرات میں منعقدہ انتخابات میں بی جے پی دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی تمام اگزٹ پولس میں پیش قیاسی ہوئی تھی تاہم نشستوں کے حصول میں قطعی اندازہ لگانے میں ناکام ہوئے تھے ۔ کانگریس کی پوزیشن بھی مستحکم ہونے کی پیش قیاسی کی گئی تھی ۔ جس میں ٹو ڈیس چانکیہ پوری طرح ناکام ہوگئی ۔ جس نے بی جے پی کو 135اسمبلی حلقوں میں کامیابی کی پیش قیاسی کی تھی ۔ ٹائمز ناؤ ، وی ایم آر نے بی جے پی کو 115 اور کانگریس کو 65 حلقوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا تھا ۔ اس طرح ریپبلک ، سی واٹر ، نیوز 18 نے بی جے پی کو 108 اور کانگریس کو 74 حلقوں پر کامیابی کی نشاندہی کی تھی ۔ جو درست ثابت نہیں ہوئے ۔ بی جے پی 100 حلقوں پر بھی کامیاب نہیں ہوئی تاہم کانگریس نے کافی جدوجہد کے بعد 80 حلقوں پر کامیابی حاصل کی ۔ 2017 کے دوران اترپردیش میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں تمام اداروں نے بی جے پی کی کامیابی کے دعوے کئے تھے ۔ جو درست ثابت ہوئے مگر کوئی بھی اگزٹ پول بی جے پی کو حاصل ہونے والی نشستوں کا اندازہ لگانے میں کامیاب نہیں ہوئے ۔ کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے اتحاد اور بی ایس پی کا صفایا ہوجانے کی پیش قیاسی کسی نے نہیں کی تھی ۔ اے بی پی ، سی ایس ڈی ایس ، انڈیا ٹی وی ۔ سی اوٹر پولس نے بی جے پی ہی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنے کا دعویٰ کیا تاہم اکثریت حاصل نہ ہونے کا اندازہ لگایا تھا جو صحیح ثابت نہیں ہوئے ۔ ٹوڈیز چانکیہ کے اشارے کسی حد تک قریب پہونچے تھے جس نے بی جے پی کو 267-303 حلقوں پر کامیابی حاصل ہونے کی پیش قیاسی کی تھی ۔ جب کہ 403 رکنی اترپردیش اسمبلی میں بی جے پی کو 324 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ سال 2015 کے دوران بہار میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں بھی اگزٹ پولس صحیح اندازہ لگانے میں ناکام رہے ۔ اے بی پی ۔ نلسن پولس نے نتیش ۔ لالو اور کانگریس کے عظیم اتحاد کو 130 بی جے پی اور اس کے حلیف جماعتوں کو 108 نشستیں حاصل ہونے ۔ ٹائمز ناؤ ۔ سی اوٹر نے عظیم اتحاد کو 122 اور بی جے پی و اس کے حلیف جماعتوں کو 111 اسمبلی حلقوں میں کامیابی ہونے کی پیش قیاسی کی تھی تاہم عظیم اتحاد کو 178 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ 2017 کے دوران پنجاب کے انتخابات میں اگزٹ پولس کے دعوے ناکام ہوگئے ۔ عام آدمی پارٹی کو شرمناک شکست ہوجانے کی کسی بھی اگزٹ پولس میں رائے نہیں دی گئی تھی ۔ انڈیا ٹی وی ۔ سی اوٹر نے پنجاب میں عام آدمی پارٹی کو اقتدار حاصل ہونے کا دعویٰ پیش کیا تھا ۔ 117 رکنی پنجاب اسمبلی میں 59 تا 67 نشستیں عام آدمی پارٹی کو حاصل ہونے کے اشارے دئیے تھے ۔ نیوز 24 ٹوڈیز اور چانکیہ کے سروے میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہونے کی پیش قیاسی کی تھی ۔ انڈیا ٹو ڈے ایگسیس پول نے عام آدمی پارٹی کو 42-51 اور اے بی پی ۔ سی ایس ڈی پی نے عام آدمی پارٹی کو دوسرے نمبر پر رہنے کا دعویٰ کیا تھا ۔ نتائج میں عام آدمی پارٹی کو صرف 20 نشستوں پر ہی کامیابی حاصل ہوئی اور حکومت تشکیل دینے کے لیے کانگریس کو مکمل اکثریت حاصل ہوگئی ۔۔