انتخابات میں مسلمانوں کو دانشمندی کا ثبوت دینے کی ضرورت

خواتین کو 90فیصد ووٹنگ کا استعمال کرنا چاہئے: یونائیٹیڈ مسلم آرگنائزیشن

علی گڑھ۔7ا۔پریل(پریس ریلیز) یونائٹیڈ مسلم آرگنائزیشن (یو ایم او) کی طرف سے مختلف ملی اور سماجی شخصیات کی ایک نشست یو ایم او کے کیمپ آفس پر ہوئی۔نشست کی صدارت کرتے ہوئے یونائٹیڈ مسلم آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری اور قومی ترجما ن ڈاکٹرشکیل صمدانی نے کہا کہ اگر یو پی کے مسلمانوں نے دانش مندی اور حکمت و فراست کا ثبوت نہیں دیا تو الیکشن کے بعد پورے ملک میں مسلمانوں پر جو بھی ظلم و ستم ہوگا اس کے سب سے زیادہ ذمہ دار وہی کہلائیں گے۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ چوں کہ مغربی یو پی میں مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد رہتی ہے اس لیے اگر انہوں نے ذاتی مفاد ،برادری اور پارٹی لائنس پر چل کر ووٹ دیا تو یہ ان کی تاریخی غلطی ہوگی جس کے لیے انہیں بہت دنوں تک پچھتانا پڑے گا۔ڈاکٹر صمدانی نے کہا کہ آنے والا پارلیمانی انتخاب نہ صرف ملک کے لیے بلکہ اقلیتوں بلخصوص مسلمانوں اور کمزور طبقات کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،اس لیے ان طبقات کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس الیکشن کو بہت سنجیدگی ، ہوش مندی اور دانش مندی سے لیں اور فرقہ پرست اور فاشسٹ طاقتوں کوشکستِ فاش دیں۔ ڈاکٹر صمدانی نے کہا کہ جس طرح کے بیانات فرقہ پرستوں کی طرف سے آ رہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے عزائم نہایت خطرناک ناپاک ،اور سیکولرزم کے خلاف ہیں۔ اس لیے مسلمانوں کی ملی اور آئینی ذمہ داری بہت بڑھ گئی ہے اور انہیں ہر حال میں اپنے ووٹوں کو منتشر ہونے سے بچانا ہے اور سیکولر امیدواروں کو ووٹ دیکر پارلیمنٹ میں بھیجنا ہے۔یہ ان کی نہ صرف ملی بلکہ آئینی ذمہ داری بھی ہے۔معروف اسلامی اسکالر اور ڈین فیکلٹی آف دینیات پروفیسر سعود عالم قاسمی نے کہا کہ وطنِ عزیز کے لیے 2014کا پارلیمانی انتخاب تاریخی نوعت کا حامل ہوگا، فسطائی قوتیں ابھی سے اقلیتوں کو بدلے کی دھمکیاں دے رہی ہیں۔ ملک سے محبت کا تقاضہ ہے کہ مسلمان سیاسی شعور اور اجتماعی سوجھ بوجھ سے کام لیکر اپنا متحدہ ووٹ سیکولر اور خدمت گزار نمائندوں کے حق میں ڈالیں۔ووٹ ضرور ڈالیں اور اپنے ووٹ کو بکھرنے نہ دیں بلکہ اتحاد اور اجتماعیت کے ساتھ اپنا وزن محسوس کرائیں تاکہ ان کے حقوق کو نظر انداز نہ کیا جا سکے۔یو پی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ مغربی اتر پردیش کے مسلم ووٹران بے سمتی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے فرقہ پرست طاقتوں کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں حالانکہ برادرانِ وطن کی اکثریت ایسے عناصر سے نالاں ہے لیکن کسی بھی متبادل پر متحد نہ ہونے کے باعث اس کا سیدھا فائدہ فاشزم کے علمبر دار امیدواروں کو پہنچتا نظر آ رہا ہے۔ اس لیے اسے روکنے کی سخت ترین ضرورت ہے اور یہ ضرورت اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیے بغیر تکمیل کو نہیں پہنچ سکتی۔جین گرلز انٹر کالج کی استانی اور یو ایم او کی سر گرم کارکن ڈاکٹر انجم تسنیم نے کہا کہ خواتین اس بات کو اپنے ذہن میں رکھیںکہ فرقہ وارانہ فساداورتشدد میں ان پر سب سے زیادہ ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ،اس لیے انہیں اپنی جان و مال و عزت و آبروکی حفاظت کے لیے ضرورر سے ووٹ دینا چاہئے ۔